انقرہ: غیر ملکی میڈیا کے مطابق آق کے ایک اہم عہدیدار نے بتایا کہ اگست 2014 میں اردوان نے جماعت کی قیادت اپنے ہاتھ میں لیے رکھی تھی تاہم اس کے بعد پچھلے تین سال وہ پارٹی کے صدر نہیں تھے تاہم گزشتہ روز انہیں دوبارہ جماعت کا سربراہ منتخب کر لیا گیا ہے۔ پچھلے تین سال کے دوران پارٹی قیادت موجودہ وزیراعظم بن علی یلدرم کے ہاتھ میں تھی۔ تاہم حالیہ پارٹی قیادت کے انتخابات میں جماعت کی سربراہی کے لیے اردوان کے مقابلے میں دوسرا کوئی امیدوار نہیں تھا۔ وہ بلا مقابلہ جماعت کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔
صدر اردوان نے پارٹی کی قیادت ایک ایسے وقت میں دوبارہ اپنے ہاتھ میں لی ہے جب گذشتہ اپریل میں ہونے والے ایک عوامی ریفرنڈم میں انہوں نے ملک میں پارلیمانی کے بجائے صدارتی نظام کی داغ بیل ڈالی اور تمام اختیارات حاصل کر لیے۔ جماعت کے نائب صدر ھایاتی یازدجی نے بتایا کہ پارٹی انتخابات میں اردوان نے 1414 ووٹ حاصل کیے ہیں۔
انقرہ اسٹیڈیم میں ہونے والے انتخابات میں پارٹی کے سربراہ منتخب ہونے پر کارکنان کی خوشی دیدنی تھی۔ اس موقع پر صدر اردوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مخصوص کانفرنس ہے جس میں 1470 ارکان جماعت کو مدعو کیا گیا جو نئے ترکی کا نقطہ آغاز ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئند چند مہینوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ، اقتصادی ترقی، شہری حقوق، بنیادی شہری آزادیوں اور سرمایہ کاری سمیت کئی دیگر شعبوں میں ترکی تیزی کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
واضح رہے کہ اگست 2014 کو ملک کا صدر منتخب ہونے کے بعد اردوان کو پارٹی کی قیادت چھوڑنا پڑی تھی۔ حال ہی میں دستور میں ترمیم کے بعد انہوں نے پارٹی قیادت دوبارہ اپنے ہاتھ میں لینے کی راہ ہموار کر لی تھی جسے انہوں نے دیگر قائدین کے ساتھ مل کر 2001ء میں قائم کیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں