سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی سرمایہ کانفرنس ہو رہی ہے جس میں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور ہانگ کانگ کے وفد بھی شریک ہیں۔ آج شروع ہونے والی کانفرنس 4 روز جاری رہے گا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق سرمایہ کاری سے متعلق کانفرنس کے بارے میں صنعت کے پرنسپل سیکریٹری رنجن پرکاش ٹھاکر کا کہنا ہے کہ ’اگر سرمایہ کاروں کو جگہ اچھی لگی تو سرمائے کی ریل پیل ہوگی۔ سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی کمپنیوں کے تیس سے زیادہ نمائندے کشمیر میں ہیں، جہاں وہ مختلف علاقوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
صنعت کے شعبے کے پرنسپل سیکریٹری رنجن پرکاش ٹھاکر کے مطابق دُنیا بھر کی اور بڑی کمپنیاں بھی گلمرگ، سونہ مرگ اور پہلگام میں ہوٹلوں کی تعمیر میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں۔ سرمایہ کاروں کے لیے زمین وقف کرنے کے بارے میں انھوں نے وضاحت کی ہے کہ ہم عام لوگوں کی زمین نہیں لے رہے، سرمایہ کاروں کو فی الحال سرکاری زمین دی جارہی ہے، لیکن اب لینڈ لاز (حصولِ اراضی کے قوانین) میں تبدیلی ہوئی ہے لہٰذا لوگ بھی اس بارے میں اپنی مرضی سے فیصلہ کرسکتے ہیں۔
جموں کشمیر کے گورنر منوج سنہا نے کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس سال کے آخر تک کشمیر میں 70 ہزار کروڑ روپے کی بیرونی سرمایہ کاری کا ہدف پورا کیا جائے گا۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے صنعت کارروں کا وفد ایسے وقت مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کے امکانات تلاش کر رہا ہے جب پاکستان میں مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں جبکہ چین کے وزیر خارجہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہیں۔