اسلام آباد: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہم طحہٰ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ او آئی سی کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، مسلم امہ کے مفادات کا دفاع کرتا رہوں گا، فلسطینی عوام کی نسل کشی کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حق وخود ارادیت دیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہم طحہٰ نے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ او آئی سی کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے اور سعودی عرب پر حوثی باغیوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یمن تنازع سے وہاں کے عوام بری طرح متاثر ہورہے ہیں، یمن میں خون ریزی کو فوری بند ہونا چاہیے اور مسئلے کا پرامن اور پائیدار حل ضروری ہے۔ یمن کی صورتحال پر او آئی سی کے شدید تحفظات ہیں اور یمن مسئلے کے حل کیلئے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کاپانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام عالمی قوانین کے منافی ہے، او آئی سی یو این قراردادوں کے مطابق کشمیر تنازع کے حل پر زور دیتی ہے۔کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حق وخود ارادیت دیا جائے۔
سیکرٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ افغانستان پر او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس کامیاب رہا ، افغان امن کیلئے عالمی برادری سے رابطے میں ہیں،افغان حکام اور عالمی پارٹنرز کے ساتھ مل کر افغان امن کی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے جبکہ جنیوا کنونشن، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق شام کے مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور روہنگیا مسلمان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں، او آئی سی کو افریقہ کیلئے نمائندہ خصوصی مقرر کرنے کی ضرورت ہے، فلسطین کے عوام کی نسل کشی کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔