اسلام آباد: وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کیلئے کام کر رہی ہے اور پاکستان بطور رکن ملک مسلم ممالک کے درمیان راوداری کو فروغ دے گا، مسلمان ممالک کے درمیان تنازعات تشویشناک ہیں اور ان کی وجہ سے ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے، او آئی سی کے ذریعے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی وضع کی جا سکے گی۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے جس میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کے علاوہ 57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ، مبصرین اور مہمان شریک ہیں۔ اجلاس میں کشمیر، فلسطین اور اسلامو فوبیا سمیت 140 قراردادیں پیش کی جائیں گے جبکہ دہشت گردی اور تنازعات کا حل ایجنڈے میں سرفہرست ہیں۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کے 48 ویں اجلاس میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چیئرمین منتخب کیا گیا اور یوں پاکستان نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی صدارت سنبھال لی جس کے بعد انہوں نے اجلاس سے خطاب کیا۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ او آئی سی 2 ارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے اور بطور رکن ملک پاکستان مسلم ممالک کے درمیان رواداری کو فروغ دے گا، او آئی سی مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کیلئے کام کر رہی ہے اور پاکستان او آئی سی کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے متعلق او آئی سی کے خصوصی اجلاس کی میزبانی کی اور افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے کیلئے ٹرسٹ فنڈ قائم کیا گیا جبکہ افغانستان کیلئے ہم نے نمائندہ خصوصی کا تقرر بھی کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد کیلئے کردار ادا کیا اور اقوام متحدہ (یو این) نے ہماری آواز پر 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے متعلق عالمی دن مقرر کیا جبکہ اسلاموفوبیا کے حوالے سے او آئی سی نمائندہ خصوصی کا تقرر اہم ہوگا، ہمارا مطالبہ ہے کہ اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے فرم ورک بنایا جائے ، او آئی سی کے ذریعے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی وضع کی جا سکے گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق اور مغرب کے درمیان کشیدگی سے عالمی امن کو خطرہ ہے جبکہ مسلم ممالک کو مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا سامنا ہے، مسلمان ممالک میں بیرونی مداخلت جاری ہے اور مسلمان ممالک کے درمیان تنازعات تشویشناک ہیں، دنیا میں تنازعات کا بڑا حصہ مسلم ملکوں میں ہے اور دنیا کے دو تہائی مہاجرین کا تعلق پانچ مسلم ممالک سے ہے، تنازعات کے باعث ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر اور فلسطین گزشتہ سات دہائیوں سے قبضے کا شکار ہیں، فلسطین کے مسلمانوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی خونریزی جاری ہے اور مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، آر ایس ایس نظرئیے سے متاثر بھارتی حکومت کشمیر میں ظلم ڈھا رہی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں اور فلسطین کی طرح کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ کشمیری حق خود ارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں، بھارت میں بھی ہندوتوا سوچ کے باعث مسلمان مشکلات کا شکار ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک میں تنازعات کے خاتمے کیلئے امہ کے درمیان تعان اور روابط کا فروغ ضروری ہے جبکہ مسلم دنیا کو کم ترقی یافتہ علاقوں کی طرف توجہ دینی چاہئے، وزیراعظم عمران خان نے 2022ءکو نوجوانوں کا سال قرار دیا ہے اور مسلم دنیا کو اپنی نوجوان آبادی کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہے جبکہ ماحولیات کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ہمیں موثر حکمت عملی اپنانی ہے۔