او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس ، امت مسلمہ کے مفادات کے دفاع کا عزم

او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس ، امت مسلمہ کے مفادات کے دفاع کا عزم

اسلام آباد: پارلیمنٹ ہاؤس میں اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے جس میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کے علاوہ 57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ، مبصرین اور مہمان شریک ہیں۔ 
تفصیلات کے مطابق 48 ویں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چیئرمین منتخب کیا گیا اور یوں پاکستان نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی صدارت سنبھال لی۔ 


ذرائع کے مطابق اجلاس میں کشمیر، فلسطین اور اسلامو فوبیا سمیت 140 قراردادیں پیش کی جائیں گے جبکہ دہشت گردی اور تنازعات کا حل ایجنڈے میں سرفہرست ہیں۔ وزرائے خارجہ اجلاس میں او آئی سی کے 17 ویں غیر معمولی اجلاس کے فیصلوں کا جائزہ بھی لیا جائے گا جبکہ معزز مہمان 23 مارچ کی یوم پاکستان پریڈ میں بھی شریک ہوں گے۔ 
چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی بطور مہمان خصوصی اجلاس میں شریک ہیں جبکہ او آئی سی غیر رکن ممالک، اقوام متحدہ، عرب لیگ اور گلف کوآپریشن کے سینئر نمائندگان بھی کانفرنس میں شریک ہیں۔ او آئی سی اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی بین الاقوامی تنظیم ہے اور دنیا بھر کے 57 ممالک اس کے رکن ہیں۔ 
نائجیریا کے وزیر خارجہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہائیوں پہلے او آئی سی کی بنیاد رکھی گئی تھی اور آج اس کا 48 ویں اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ او آئی سی کا مقصد تمام مسلم ممالک میں استحکام کا فروغ ہے اور انصاف اور مساوات کی بنیاد پر شراکت داری پائیدار ہوتی ہے ۔ 

شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ او آئی سی مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کیلئے کام کر رہی ہے اور پاکستان بطور رکن ملک مسلم ممالک کے درمیان راوداری کو فروغ دے گا، مسلمان ممالک کے درمیان تنازعات تشویشناک ہیں اور ان کی وجہ سے ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے، او آئی سی کے ذریعے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی وضع کی جا سکے گی۔ 
شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ او آئی سی 2 ارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے اور بطور رکن ملک پاکستان مسلم ممالک کے درمیان رواداری کو فروغ دے گا، او آئی سی مسلم امہ کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کیلئے کام کر رہی ہے اور پاکستان او آئی سی کے کردار کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے متعلق او آئی سی کے خصوصی اجلاس کی میزبانی کی اور افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے کیلئے ٹرسٹ فنڈ قائم کیا گیا جبکہ افغانستان کیلئے ہم نے نمائندہ خصوصی کا تقرر بھی کیا۔ 
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد کیلئے کردار ادا کیا اور اقوام متحدہ (یو این) نے ہماری آواز پر 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے متعلق عالمی دن مقرر کیا جبکہ اسلاموفوبیا کے حوالے سے او آئی سی نمائندہ خصوصی کا تقرر اہم ہوگا، ہمارا مطالبہ ہے کہ اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے فرم ورک بنایا جائے ، او آئی سی کے ذریعے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کیلئے موثر حکمت عملی وضع کی جا سکے گی۔ 
وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق اور مغرب کے درمیان کشیدگی سے عالمی امن کو خطرہ ہے جبکہ مسلم ممالک کو مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا سامنا ہے، مسلمان ممالک میں بیرونی مداخلت جاری ہے اور مسلمان ممالک کے درمیان تنازعات تشویشناک ہیں، دنیا میں تنازعات کا بڑا حصہ مسلم ملکوں میں ہے اور دنیا کے دو تہائی مہاجرین کا تعلق پانچ مسلم ممالک سے ہے، تنازعات کے باعث ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر اور فلسطین گزشتہ سات دہائیوں سے قبضے کا شکار ہیں، فلسطین کے مسلمانوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی خونریزی جاری ہے اور مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے، آر ایس ایس نظرئیے سے متاثر بھارتی حکومت کشمیر میں ظلم ڈھا رہی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں اور فلسطین کی طرح کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ کشمیری حق خود ارادیت کی جنگ لڑ رہے ہیں، بھارت میں بھی ہندوتوا سوچ کے باعث مسلمان مشکلات کا شکار ہیں۔ 
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک میں تنازعات کے خاتمے کیلئے امہ کے درمیان تعان اور روابط کا فروغ ضروری ہے جبکہ مسلم دنیا کو کم ترقی یافتہ علاقوں کی طرف توجہ دینی چاہئے، وزیراعظم عمران خان نے 2022ءکو نوجوانوں کا سال قرار دیا ہے اور مسلم دنیا کو اپنی نوجوان آبادی کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہے جبکہ ماحولیات کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ہمیں موثر حکمت عملی اپنانی ہے۔ 

 سیکرٹری جنرل او آئی سی

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہم طحہٰ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ او آئی سی کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، مسلم امہ کے مفادات کا دفاع کرتا رہوں گا، فلسطینی عوام کی نسل کشی کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حق وخود ارادیت دیا جائے۔ 
اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل حسین ابراہم طحہٰ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ او آئی سی کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے اور سعودی عرب پر حوثی باغیوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یمن تنازع سے وہاں کے عوام بری طرح متاثر ہورہے ہیں، یمن میں خون ریزی کو فوری بند ہونا چاہیے اور مسئلے کا پرامن اور پائیدار حل ضروری ہے۔ یمن کی صورتحال پر او آئی سی کے شدید تحفظات ہیں اور یمن مسئلے کے حل کیلئے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کاپانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام عالمی قوانین کے منافی ہے، او آئی سی یو این قراردادوں کے مطابق کشمیر تنازع کے حل پر زور دیتی ہے۔کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حق وخود ارادیت دیا جائے۔ 
سیکرٹری جنرل او آئی سی نے کہا کہ افغانستان پر او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس کامیاب رہا ، افغان امن کیلئے عالمی برادری سے رابطے میں ہیں،افغان حکام اور عالمی پارٹنرز کے ساتھ مل کر افغان امن کی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے جبکہ جنیوا کنونشن، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق شام کے مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور روہنگیا مسلمان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں، او آئی سی کو افریقہ کیلئے نمائندہ خصوصی مقرر کرنے کی ضرورت ہے، فلسطین کے عوام کی نسل کشی کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔ 

 سعودی وزیر خارجہ 


سعودی وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے عالمی برادری کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلے کا پرامن حل بھی چاہتے ہیں۔ 
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ یمن کے عوام کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کررہے ہیں جبکہ مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کیلئے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہئے اور عالمی قرار دادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ہم آزاد، خودمختار فلسطین کی حمایت کرتے ہیں اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت کرتے ہیں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام کے تمام بنیادی انسانی حقوق کی حمایت کرتے ہیں، افغانستان پر ٹرسٹ فنڈ قائم ہوا اور نمائندہ خصوصی مقرر کیا گیا تاہم اس سلسلے میں مزید کاوشوں کی ضرورت ہے ۔ سعودی عرب او آئی سی کو مزید مستحکم اور مضبوط بنانا چاہتا ہے اور ہمیں مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اشتراک عمل کو یقینی بنانا ہو گا۔ 

صدر اسلامی ترقیاتی بینک

اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک رکن ممالک کی پائیدار ترقی کیلئے پرعزم ہے اور سماجی ترقی کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانا اور رکن ممالک کے درمیان تجارتی روابط کا فروغ اسلامی ترقیاتی بینک کی ترجیح ہے اور چیلنجز پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے کہ دنیا کے تمام ممالک مربوط کوششیں کریں، آئی ڈی بی نے ممبر ممالک کے درمیان رابطوں کو فروغ دیا ہے۔ 
صدر اسلامی ترقیاتی بینک کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کیلئے دیگر عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، افغانستان ٹرسٹ فنڈ افغان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کا عکاس ہے اور انسانی بنیادوں پر قائم کیا گیا یہ ٹرسٹ فنڈ افغانستان کی دیہی آبادی کی بہبود کیلئے کام کرے گا۔ 

مصنف کے بارے میں