جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر وسابق پارلیمانی لیڈر محترم لیاقت بلوچ نے سیالکوٹ میں عوامی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں 23 مارچ کو اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس خوش آئند ہے۔ مظلوم کشمیری 74 سال سے بھارتی غلامی سے نجات کیلئے تحریک چلا رہے ہیں۔ کشمیریوں نے اس مقصد کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر غور کیلئے اسلامی وزرائے خارجہ کانفرنس کا ہم دل کی گہرائیوں سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ پاکستان کے عوام بِلا تفریق عالم اسلام کے نمائندہ قائدین کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب اس خطے کا اہم مسئلہ، تنازع کشمیر اپنے عروج پر ہے۔ اس لیے یہ کانفرنس پاکستان اور اس کے عوام کیلئے بہت اہم اور خوش آئند ہے۔ پوری امت بالخصوص اسلامیان پاکستان کی توقعات ہیں کہ یہ کانفرنس کامیاب اور عزم نو کے ساتھ امت کے اتحاد اور عظمت رفتہ کو حاصل کرنے کا ذریعہ بن جائے۔قومی اور سیاسی امور سے متعلق جماعت اسلامی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین جناب لیاقت بلوچ نے منصورہ میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم وزرائے خارجہ کی کانفرنس کو صرف قراردادیں منظور کرنے تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اس کانفرنس میں مسلم امہ کو درپیش تمام مسائل کے حل کیلئے مسلم دنیا کا ایک آزاد اور خود مختار فورم قائم کرنا چاہیے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ کانفرنس درج ذیل تمام اہم امور پرلائحہ عمل تیار کرے گی۔ یہ کانفرنس مسلم امہ کے اتحاد کے لیے مشترکہ لائحہ عمل بنائے جو اسلامی ممالک کو غلامی سے نجات دلانے کیلئے مؤثر ثابت ہو۔ تمام اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ افغانستان کے عوام کی قربانیوں کا ادراک کرتے ہوئے طالبان کی حکومت کو متفقہ طور پر تسلیم کریں اور مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم اور بھارت کے فسطائی ہتھکنڈوں کی روک تھام اور کشمیریوں کی آزادی کیلئے ٹھوس تجاویز تیار کرے۔ ہندوستان کے ساتھ تجارت کو مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ظالمانہ مظالم کے خاتمہ سے مشروط کیا جائے اور اقوام متحدہ کی
قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔جناب لیاقت بلوچ نے سید علی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی حریت قیادت نے سید علی گیلانی کی قیادت میں متحد ہو کر انتہائی مثبت اور تعمیری قدم اٹھایا اور پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ان کا موقف ہی پوری کشمیری قوم کا موقف ہے۔ کشمیر کی آزادی کے حوالے سے ان کی خدمات کو امت مسلمہ سلام پیش کرتی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اتنے بڑھ گئے ہیں کہ بھارتی فوج نے2021 میں 210 کشمیریوں کو شہید کیا۔ 65 کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا جبکہ وہ ان کی حراست میں تھے۔ ایک سال میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہونے والی شہادتوں کے نتیجے میں 16 خواتین بیوہ اور 44 بچے والد کے سائے سے محروم ہو گئے۔ سال بھر میں مظاہرین پر بھارتی فوجیوں اور پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال، کارروائیوں اور کریک ڈاؤن کے نتیجے میں مجموعی طور پر 487 افراد زخمی ہوئے اور سماجی کارکن خرم پرویز سمیت 2 ہزار 716 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار اکثر افراد پر کالے قوانین، پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) اور غیرقانونی سرگرمیوں (انسداد) ایکٹ کے تحت الزامات ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں باوردی افراد نے 13 خواتین کی بے حرمتی کی۔ بھارتی فورسز نے 67 گھروں کو بھی تباہ کر دیا۔ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مسلمانوں پر مظالم کے ساتھ ساتھ ان کے گھروں اور قصبوں سے بے دخل کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور سرینگر کے علاقے صفا کدل میں کم از کم مزید 50 خاندانوں کو سات دن کے اندر اپنے گھر خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ خاندان گزشتہ 70سال سے شہر کے علاقے صفا کدل میں واقع یارکنڈی سرائے کی عمارت میں مقیم ہیں۔ اب مودی حکومت نے انہیں متبادل پناہ گاہ فراہم کیے بغیر نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سات دن کے اندر عمارت خالی کر دیں ورنہ سخت کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔دہلی کے تہاڑ جیل میں جھوٹے مقدمات میں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں سمیت 4 ہزار سے زائد گرفتار ہیں اور ان کے خلاف پی ایس اے اور یو اے پی اے کے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج ہیں اور بھارت کی دیگر جیلوں میں کشمیریوں کو قید میں رکھا گیا ہے۔ مغربی دنیا بھارت سے معاشی فوائد حاصل کر رہی ہے جو اسے بھارت میں بسنے والے مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں پر ریاستی سرپرستی میں ہونے والے تشدد کے خلاف آواز اٹھانے سے روک رہے ہیں۔ پاکستان مقبوضہ وادی میں بھارتی افواج کی طرف سے نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر رہا ہے۔ ہم بارہا دنیا کو کہہ رہے ہیں کہ وہ مقبوضہ وادی میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔
جناب لیاقت بلوچ نے تجویز پیش کی کہ اسلامی کانفرنس میں مسلم ممالک کے دفاع، تجارتی، معاشی، تعلیمی، سائنسی، تحقیقی اور تیکنیکی ترقی کیلئے منصوبے تیار کیے جائیں اور مسلم دنیا کیلئے ایک آزاد و خود مختار میڈیا سسٹم بھی تشکیل دیا جائے۔ عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کے تدارک کیلئے ٹھوس اقدامات بھی کیے جائیں۔سابق پارلیمانی رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ 23 مارچ کو مسلح افواج کی عظیم الشان پریڈ ساری قوم کیلئے قابل فخراور ساری ملت اسلامیہ کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے۔ ہر پاکستانی مسلح افواج کے سپاہیوں اور افسروں کی جرأت و بہادری پر مکمل اعتماد کرتا ہے اور مسلح افواج کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے ملک و قوم کا دفاع مضبوط و مستحکم ہے۔ 23 مارچ کی پریڈ کو آئندہ سال آزاد کشمیر کا ہدف بنایا جائے۔ مقبوضہ کشمیر کے دبے ہوئے مظلوم و مجبور عوام حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی غیر متزلزل اور ٹھوس حمایت چاہتے ہیں۔ مودی کے فسطائی ہتھکنڈوں کو بھارتی عوام بھی نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مودی کی طرح کے ہتھکنڈے اپنانے سے گریز کریںاور آئینی و قومی ترجیحات کے بارے میں قومی لائحہ عمل بنائیں اورقومی مذاکرات کریں۔ نیز انہیں متکبرانہ اور جابرانہ طرز عمل ترک کر دینا چاہیے کیونکہ اس طرح پاکستان کے دشمنوں کو وطن عزیز کے خلاف کھل کر کھیلنے کا موقع مل جائے گا۔
23 مارچ، اسلامی کانفرنس اور فوجی پریڈ
08:30 AM, 22 Mar, 2022