لاہور، پاکستان کے نامور موسیقار نثار بزمی کو دنیا چھوڑے 14 برس ہوگئے ۔ پلے بیک گائیکی اور فلمی موسیقی میں نئے ٹرینڈسیٹ کرنے والے موسیقار کے گیت آج بھی کانوں میں رس گھول رہے ہیں ۔
یکم دسمبر اور سال 1924 کو بھارتی صوبہ مہاراشٹر کے ضلع خان دیش کے سید گھرانے میں ایک بچے کی پیدائش ہوئی۔بچے کا نام سیدنثار احمد رکھا گیا۔مذہبی گھرانے میں پیدائش کے باوجود فن موسیقی سے رغبت نے ان کو دنیا موسیقی کا ایک چمکتا ستارہ بنا دیا ۔
بڑھتی عمر کے ساتھ جب ان کے والد نے ان کے فن کو بھانپ لیا تو انہوں نے اس وقت کے معروف قوال استاد امان علی خان کے پاس ممبئی بھیج دیا جہاں سید نثار احمد نے موسیقی کے اسرارورموزسیکھے ۔
نثار بزمی کی دھنوں میں قوالی کا مخصوص انداز اسی وجہ سے ہے کہ انہوں نے موسیقی کی تربیت ایک قوال گھرانے سے لی تھی اور وہ خود بھی بطور قوال پرفارم کیا کرتے تھے ۔
کیرئیر کی ابتدا میں ہی نثاربزمی کو آل انڈیا ریڈیو میں میوزک کمپوزر کی حیثیت سے جاب مل گئی ۔آل انڈیا ریڈیو میں ملازمت کے دوران معروف موسیقار لکشمی کانت پیارے لال کو ان کے اسسٹنٹ کے طورپر کام کرنے کا موقع ملا ۔ سال 1946ء میں فلم ‘جمنا پار’ کی موسیقی مرتب کی اور یوں بطور موسیقار ان کی بھارتی فلم انڈسٹری میں انٹری ہوگئی ۔
تقسیم ہند کے باوجود وہ اپنے فن اور لگن کی وجہ سے 15 برس تک بھارت میں ہی رہے اور بھارتی فلمی موسیقی میں اپنے کمال دکھاتے رہے ۔ انہوں نے محمد رفیع ، لتا منگیشکر، کشور کمار آشا بھوسلے جیسے بلند پایہ گلوکاروں سے اپنی کئی فلموں میں گیت گوائے ۔
حالات نے کروٹ بدلی اور انہوں نے پاکستان منتقلی کا فیصلہ کرلیا ۔ کراچی پہنچے تو ان کی بطور موسیقار پہچان ہوئی جس کو فلمی حلقوں میں خوب سراہا گیا ۔ پاکستان میں فضل احمد کریم کی فلم ’ایسا بھی ہوتا ہے‘میں سے ان کی پاکستانی فلموں میں انٹری ہوئی ۔ اسی فلم میں نور جہاں نے نثار بزمی کی دھن ہو تمنا اور کیا جانِ تمنا آپ ہیں” گائی تو اس کا پاکستان بھر میں خوب چرچا ہوا ۔
نثار بزمی کے مقبول گیتوں میں ’چلو اچھا ہوا تم بھول گئے‘بڑی مشکل سے ہوا ترا میرا ساتھ پیا،اے بہارو گواہ رہنا، اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا، رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ، آپ دل کی انجمن میں حسن بن کر آ ئے ہیں ، دل دھڑکے میں تم سے یہ کیسے کہوں، کہتی ہے میری نظر شکریہ، کاٹے نہ کٹے رتیاں جیسے لازوال گیتوں کی دھنیں ترتیب دیں۔
موسیقار نثار بزمی کی دھنوں کو اس وقت کے معروف گلوکاروں نے گایا جن میں ملکہ ترنم نورجہاں ، شہنشاہ غزل مہدی حسن ،ناہید اختر، رونا لیلیٰ شامل ہیں ۔ موسیقار نثاز بزمی کی دھنوں کو گاکر کئی گلوکار مشہور ہوئے جن میں طاہرہ سید، نیرہ نور، حمیراچنا اور عالمگیر شامل ہیں ۔
موسیقار نثاربزمی کی موسیقی اس وقت کی فلموں کی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھی ۔ درجنوں فلموں کی موسیقی ترتیب دینے والے موسیقار نثار بزمی کو حکومت نے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔
بیشمار دھنوں کے خالق موسیقار نثار بزمی 22 مارچ 2007 میں تراسی برس کی عمر میں انتقال کرگئے لیکن ان کے گیت آج بھی ان کی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں ۔