اسلام آباد: سنیٹر یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔انہوں نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کو کالعدم قرار دجائے اور غیر قانونی طور پر مسترد ووٹوں کا انکے حق میں فیصلہ کیا جائے۔درخواست کی سماعت بدھ کو چیف جسٹس اطہر من اللہ کریں گے۔
سنیٹر یوسف رضا گیلانی نے فاروق ایچ نائیک کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔درخواست میں سیکرٹری وزارت قانون و انصاف، سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور اور چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کے لئے مقرر پریزائڈنگ افسر کو فریق بنایا گیا ہے ۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پریذائڈنگ افسر کی جانب سے میرے 7 ووٹ کو غیر قانونی طور پر مسترد کردیا گیا۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ چیئرمین سینٹ کے انتخاب کو کالعدم قرار دے کر کام سے روکا جائے اور غیر قانونی طور پر مسترد ووٹوں کا میرے حق میں فیصلہ کیا جائے۔
واضح رہے کہ 12 مارچ کو ہونے والے پاکستان کے ایوانِ بالا کے نئے چیئرمین کے انتخاب میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے تھے۔ وہ لگاتار دوسری مرتبہ اس عہدے پر منتخب ہوئے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ بھی حکومتی امیدوار کے نام ہوا جس پر مرزا محمد آفریدی 98 میں سے 54 ووٹ لے کر منتخب ہوئے۔
صادق سنجرانی کے مدمقابل اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے۔ ڈپٹی چیئرمین کے لیے اپوزیشن کے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری کو 44 ملے۔
ایوان میں موجود تمام 98 ارکان نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جن میں سے آٹھ ووٹ مسترد قرار دیے گئے۔ ان میں سے ایک ووٹر نے دونوں امیدواروں کے نام پر مہر لگائی جبکہ سات نے یوسف رضا گیلانی کے نام کے سامنے موجود خانے کی بجائے ان کے نام پر مہر لگائی۔ ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا۔