اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو ان عادات کو اپنی زندگی میں شامل کریں

اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو ان عادات کو اپنی زندگی میں شامل کریں

لاہور: نفسا نفسی کے اس دور میں خوش رہنا ایک بڑی نعمت ہے، ہر انسان اپنے مصائب اور مشکلات کے باعث کسی نہ کسی تشویش کا شکار رہتا ہے ، بین الاقوامی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج کا انسان 50 سال پہلے کے انسان سے زیادہ خوش نہیں۔اس تناظر میں ماہرین نے اہم امور بتائے ہیں جو نہ صرف آپ کو خوش و خرم رکھیں گے بلکہ زندگی کو طویل بھی بنائیں گے۔

خیرات کریں:
دوسروں کی مدد اور خیرات کرنا نہ صرف وصول کرنے والے کے لیے مفید ہے بکہ یہ آپ کی صحت اور مسرت کے لیے بھی ضروری ہے کیونکہ دوسروں کی مدد آپ کو بہت اطمینان فراہم کرتی ہے۔
اس حوالے سے جاپانیوں کا خیال ہے کہ خیرات سے معاشرے میں اعتماد بڑھتا ہے اور زندگی پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ نہ سمجھیں کہ آپ کے پاس اضافی رقم نہیں تو دوسروں کی مدد کیسے کی جائے۔ کسی کے گھر کھانا بھیجنا، لوگوں کو وقت دینا، مریض کی تیمارداری اور پریشان لوگوں کی بات سن کر ان کا دل ہلکا کرنا بھی نہایت ضروری عمل ہے۔

تعلقات اور روابط:
دوستوں، اہلِخانہ، عزیزوں اور رشتے داروں سے تعلقات اور خاطر داری کو ہمارے معاشرے میں کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ لوگوں سے بات کریں، اپنے اور ان کے دل کا بوجھ ہلکا کریں۔ ماہرین کے مطابق یہ طریقہ صحت مند اور طویل زندگی کی ضمانت بھی ہوسکتا ہے۔ دوستوں کی محفلیں آپ کو مسرور اور خوش رکھتی ہیں۔ ایکسپریس کے انہی صفحات پر کئی سائنسی مطالعے شائع ہوئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ دوستوں سے بات چیت کا عین وہی اثر ہوتا ہے جو درد دورکرنے والی دواو¿ں سے ہوتا ہے۔ اگر آپ کے تعلقات اور دوستیوں کا نیٹ ورک وسیع ہے تو ازخود یہ آپ کی اپنی نگاہ میں آپ کی قدر بڑھاتا ہے جو طویل زندگی کے لیے ایک اہم شے ہے۔

ورزش:
خواہ آپ کتنی ہی مفید غذائیں اور سبزیاں کھائیں لیکن ورزش کا کوئی متبادل نہیں۔ جسمانی حرکت اور جاگنگ وغیرہ کے فوائد مسلم ثابت ہوچکے ہیں۔ ورزش اور جسمانی مشقت فوری طور پر موڈ بہتر کرتی ہیں اور ڈپریشن کو بھگاتی ہیں۔ اس کا بہترین نسخہ ہے کہ ہفتے میں پانچ دن 30 منٹ کی تیز قدموں سے چہل قدمی کی جائے جس کے بہترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

کوشش کرتے رہیں:
اس مشورے کو اوپر والی سرخی کا تسلسل ہی سمجھیں اور کوشش کریں کہ روز کوئی نئی بات سیکھی جائے۔ اس سے نئے افکار اور آئیڈیاز کی راہ ہموار ہوگی اورآپ کی دلچسپی دیگر امور کی جانب بڑھے گی۔ روز نئے کام کرنے اور سیکھنے سے اپنی ذات پر اعتماد بڑھتا ہے اور زندگی کو جھیلنے اور مسائل برداشت کرنے کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔

اہداف کا تعین:
اپنی زندگی میں ہفتہ وار اور مہینہ وار چھوٹے چھوٹے ٹارگٹ اور کام کے اہداف بنائیں۔ اس سے غیرضروری دباو¿ سے نجات ملے گی اور آپ آسانی سے آگے کی جانب بڑھیں گے۔ اسی عمل کو مستقبل کی منصوبہ بندی کہا جاتا ہے۔ ہر روز اپنی سمت پر غور کریں کہ ا?پ کو کہاں جانا ہے اور ا?پ کو کس سمت میں کونسے اہداف ملیں گے۔

مصائب جھیلنا سیکھیں:
کوئی بھی انسان، درد، ذہنی تناو¿، ناکامی، حادثات اور صدمات سے محفوظ نہیں لیکن اس صورت میں ہمارا ردِ عمل سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ اگرچہ پریشانیوں اور چیلنجز کا انتخاب ہم خود نہیں کرتے لیکن ان کا مقابلہ ہم ضرور کرسکتے ہیں جو ہمارے بس میں بھی ہے۔ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ دباو¿ خواہ کام کا ہو یا زندگی کا اور مشکلات ہوں یا حادثات، ہم انہیں جھیلنے اور اس میں سے گزرنے کا بہترین طریقہ جان سکتے ہیں۔ دوسری صورت میں یہ مصائب ہماری زندگی کو تباہ بھی کرسکتے ہیں۔ اس لیے ہمیشہ پرعزم ہوکر مسائل کا سامنا کرنا سیکھیں۔

جذبات و احساسات:
شکر، اطمینان، جوش، فخر، خوشی اور دیگر مثبت جذبات نہ صرف وقتی طور پر بہترین جسمانی اثرات مرتب کرتے ہیں بلکہ ان سے ایک سلسلہ قائم ہوجاتا ہے جو آپ کے مزاج کو اوپر سے اوپر لے جاتا ہے۔ اس سے آپ کی نفسیاتی اور جسمانی صلاحیت بہتر ہوتی ہے اور زندگی کے اچھے پہلو سامنے آتے ہیں۔ آخرکار دھیرے دھیرے مثبت سوچ پروان چڑھتی ہے۔

قبولیت:
اس دنیا میں کوئی بھی مکمل اور پرفیکٹ نہیں۔ ہم لوگوں کے بیرونی رویئے کو اپنی ذات میں پوشیدہ اطوار سے ناپتے ہیں جو درست نہیں ہوتا۔ بس یہی احساس ہماری خوشیوں کو تباہ کرتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو ان کی خامیوں اور کوتاہیوں کے ساتھ برداشت کیا جائے اس سے زندگی آسان ہوجاتی ہے۔

با مقصد زندگی گزاریں:
اپنی زندگی کا کوئی نہ کوئی چھوٹا یا بڑا مقصد ضرور بنائیں۔ اس سے ا?پ کو خوشی اور اطمینان میسر ا?ئے گا۔ کوئی مقصد زندگی کی تلخیاں اور مصائب برداشت کرنا سکھاتا ہے۔ ملازمت اور فن میں کمال یا بچوں کی تربیت میں امتیاز پیدا کرنا بھی کوئی مشن بن سکتا ہے۔ اس لیے زندگی کو بامعنی بنانے کے لیے پوری زندگی کا کوئی مقصد ضرور بنائیں۔