لاہور: نئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں مرد خواتین کی نسبت زیادہ گوشت کھاتے ہیں، گوشت کی جانب عورتوں کے کم رجحان کا تعلق انسانی معاشرے کی ارتقا سے جڑا ہے جس میں عورتوں کو گوشت کھانے سے روکا جاتا تھا۔
سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق گوشت کھانے کی ترجیحات کا تعلق جنس سے جڑا ہے اور یہ رجحان دنیا کے ہر معاشرے دیکھا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں یہ تفریق زیادہ نمایاں نظر آتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر عورتوں اور مردوں کو معاشرتی اور مالی لحاظ سے اپنی خوراک منتخب کرنے کی آزادی ہو تو عورتوں کے انتخاب میں گوشت کی مقدار کم ہو گی۔
ماہرین کہتے ہیں کہ عورتوں کی گوشت سے رغبت کم ہونے کی وجوہات انسانی معاشرت کے ارتقا کے طویل سفر سے جڑی ہیں جو نسل درنسل ان میں منتقل ہوتا رہا ہے اور ان کے جین میں رچ بس چکا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ معاشرتی ارتقا کے ابتدائی ادوار میں عورتوں کو گوشت کھانے سے روکا جاتا تھا کیوں کہ ان کے خیال میں گوشت کا استعمال نسوانی ہارمونز پر منفی اثر ڈال سکتا ہے جس سے حمل اور بچے کی پیدائش میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب مرد بڑی رغبت سے گوشت کھاتے تھے کیوں کہ وہ شکاری معاشرے کا حصہ تھے اور شکار صرف ان کی خوراک کی ضروریات ہی پوری نہیں کرتا تھا بلکہ کئی معاشرتی رسمیں اور اعزاز و افتخار بھی شکار سے ہی جڑے تھے۔