اسلام آباد: وزیر داخلہ اسحاق ڈاربے نظیر انکم سپورٹ کا آئیڈیا میں نے دیا تھا، اسلامی مملکت کا فرض ہے کہ خواتین کی مدد کریں۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین میں 18 ارب روپے تقسیم کیے گئے، سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے این ڈی ایم کے لیے 12 ارب کیلئے منظوری دی۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے 11 ارب سے زائد کے منصوبے ہوں گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 2008 میں اتحادی حکومت میں بینظیر انکم سپوٹ پروگرام کا آئیڈیا میں نے پیش کیا تھا۔ شازیہ مری اس پروگرام کو چلانے کے لیے بہت محنت کر رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے کیا فیصلے ہوئے اس کا سب پوچھتے ہیں۔ اسی ارب روپے اِنکم سپورٹ پروگرام کے تحت دیے گئے۔ سیلاب کے بعد ایک باڈی بنی جس میں حکومتی اداروں کے ساتھ عالمی ادارے تھے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا دو دن میں طے کیا کہ بجٹ ہوجائے تو ماسٹر پلان بنایا جائے ۔ 16 ارب میں آدھا حصہ وفاق ڈالے گا اور آدھا حصہ صوبہ ڈالے گا ، 15 جولائی تک اس کام کو ختم کرنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ تین ایسے پراجیکٹ تھے جن کی فوری ضرورت تھی ،پہلا پراجیکٹ سیلاب متاثرین کی مکانات کی تعمیر سے متعلق ہے اسے صوبائی حکومت نے شروع کی ہے ۔آنے والے مالی سال کے لیے 50 ارب روپے رکھی گئی ہے ۔ اس میں 25 ارب وفاقی حکومت اور 25 ارب سندھ حکومت دے گی ۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ امداد کے بارے میں امور طے ہوچکے ہیں۔ سیلاب متاثرہ سکولوں کی بحالی کے لیے 11.9 ملین روپے درکار ہیں اس منصوبےکو بھی دونوں حکومتیں مل کر پایہ تکمیل تک پہنچائیں گی ۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ تمام منصوبوں میں صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون مساوی بنیادوں پر ہو گا ۔ بلوچستان کے مسائل کے حل کے حوالے سے تمام ایشوز بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔