سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت شروع 

سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت شروع 
سورس: File

اسلام آباد: چیف جسٹس کی سربراہی میں نو رکنی لارجر بنچ فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرے رہا ہے۔ بینچ میں سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس مظاہر علی نقوی شامل ہیں۔

یاد رہے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، بیرسٹر اعتزاز احسن، کرامت علی اور چیئرمین پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کو چیلنج کرنے پر درخواستیں دائر کی تھیں۔

سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے حال ہی میں سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں آئین کے آرٹیکل 184(3) کا حوالہ دیتے ہوئے فوجی عدالتوں کے ذریعے شہریوں کے ٹرائل کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست میں فیڈریشن آف پاکستان، سیکرٹریز لاء سیکرٹریز، ڈیفنس سیکرٹریز اور صوبائی چیف سیکرٹریز بطور مدعا علیہ شامل ہیں۔ 

جسٹس (ر) خواجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پٹیشن کسی مخصوص سیاسی جماعت یا ادارے کو نشانہ نہیں بناتی بلکہ بنیادی حقوق سے متعلق ایک اہم آئینی سوال کو حل کرتی ہے جس پر موجودہ حالات میں فیصلے کی ضرورت ہے۔ درخواست میں سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر تمام شہریوں کے فائدے کے لیے ریلیف کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید برآں بیرسٹر اعتزاز احسن اور بیرسٹر سردار لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس بندیال سے اہم قانونی معاملات پر بات چیت کی تھی۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں سینئر وکلاء نے چیف جسٹس کو شہریوں کے بنیادی حقوق اور آئین کی بالادستی سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواستوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ بیرسٹر احسن نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کو چیلنج کرنے والی اپنی آئینی پٹیشن کا خاص طور پر ذکر کیا اور چیف جسٹس پر زور دیا تھا کہ وہ اس معاملے کو سپریم کورٹ میں ترجیح دیں۔

اس سب کے پیش نظر چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے حل کے لیے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

مصنف کے بارے میں