سپین: سپین کے کینری جزائر کی طرف جانے والی تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی ۔ کم از کم 39 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
ہسپانوی مائیگریشن این جی او کیمینانڈو فرونٹیرس (واکنگ بارڈرز) نے بتایا کہ کشتی پر 60 افراد سوار تھے جن میں سے 39 افراد کے ہلاک ہونے کے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ جبکہ ایک اور مائیگریشن این جی او الارم فون نے جہاز میں سوار افراد کی تعداد 59 بتائی اور کہا کہ 35 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہ، ابھی تک کشتی میں سوار افراد کی کل تعداد کے بارے میں کوئی مصدقہ خبر نہیں موصول ہو سکی۔
جبکہ ہسپانوی غیر سرکاری این جی او واکنگ بارڈرز کے مطابق اسپین کے کینری جزائر کے قریب ڈنگی کے ڈوبنے سے 39 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
واکنگ بارڈرز میں انسانی حقوق کی محافظ ہیلینا مالینو گارزن نے ٹویٹر پر کہا کہ "بحر اوقیانوس میں ایک نئے قتل عام کی تصدیق ہوئی ہے جس میں انتیس افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں چار خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔ کشتی میں سوار افراد 12 گھنٹے سے زائد تک اسپین کی حدود میں مدد کے لیے پکارتے ر ہے۔ "
???? Se confima una nueva masacre en el Atlántico con treinta y nueve personas muertas, entre ellas cuatro mujeres y un bebé. La neumática llevaba más de doce horas suplicando un rescate en aguas de responsabilidad españolas.
— Helena Maleno Garzón (@HelenaMaleno) June 21, 2023
اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کا کہنا ہے کہ مراکش کی جانب سے گران کینریا جزیرے کے جنوب مشرق میں 88 میل کے فاصلے پر کیے گئے آپریشن میں 24 افراد کو بچا لیا گیا، جبکہ ایک ہسپانوی ہیلی کاپٹر نے دو لاشوں میں سے ایک کو نکال لیا ہے جو وہاں موجود تھیں۔ بچے کی لاش کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے گران کینریا بھیج دیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ باقی لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ ابھی تک کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل یونان میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں کئی پاکستانی بھی شامل ہیں۔