اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہم نے مہنگائی کم کرنے کا بہترین فارمولا بنا رکھا تھا اور روس سے سستا تیل لینے کے بعد ٹارگٹڈ سبسڈی کا ارادہ تھا۔ ہماری حکومت نے پلان کیا تھا 4 ماہ تک کسی چیز کی قیمت نہیں بڑھے گی۔
سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی اور اس نے بجٹ جائزہ لینے کا کہا اور پھر حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ ملک میں عدم استحکام معاشی بحران پیدا کرتا ہے جبکہ میں نے اور عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے کہا تھا کہ سیاسی عدم استحکام روکیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ تیل کی کمی کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ بجلی کی قیمت 47 فیصد بڑھ گئی اور مہنگائی کی شرح 28 فیصد ہوچکی ہے، ملک میں مہنگائی مزید بڑھ کر 40 فیصد ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت روس کے ساتھ بات کرتی اور سستا تیل لیتی لیکن انہوں نے تاخیر کی اور حکومت نے 6 ہفتے تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جس سے بحران شدید ہوا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ انہوں نے میٹنگز کی اور رام کہانی سنائی اور ہفتے بعد پہلا منی بجٹ آ گیا جس میں قیمتیں بڑھا دی گئیں۔