پینٹاگون نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کی رفتار سست کرنیکا عندیہ دیدیا

08:04 PM, 22 Jun, 2021

واشنگٹن: پینٹاگون نے خبردار کیا کہ طالبان کی کارروائیوں اور انہیں حاصل ہونے والے فوائد کے باعث افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا عمل سست کیا جا سکتا ہے۔ 

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے دی جانے والی ڈیڈ لائن برقرار رہے گی لیکن انخلا کے عمل کو صورتحال کی مناسبت سے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ افغانستان میں طالبان کی جانب سے مختلف اضلاع پر حملوں اور پر تشدد کارروائیوں کے بعد صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔

جان کربی نے کہا کہ اگر کسی بھی دن یا ہفتے کے دوران فوجیوں کے انخلا کی رفتار میں تبدیلی کی ضرورت پڑی تو ہم اس ضمن میں لچک کا مظاہرہ کریں گے۔

پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ ہم ہر روز اور مسلسل حالات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ صورتحال کیا ہے؟ ہمارے پاس کیا ہے؟ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہمیں مزید کن ذرائع کی ضرورت ہے؟ اور یہ کہ ہم نے افغانستان سے نکلنے کے لیے کیا رفتار رکھنی ہے؟، ان تمام سوالات کے جوابات وقت آنے پر دیے جائیں گے۔

پینٹاگون حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ افغانستان میں 20 سال تک القاعدہ کے خلاف لڑنے اور حکومت کو طالبان سے لڑائی میں مدد کے بعد صدر جو بائیڈن نے فوجیوں کے انخلا کا حکم دیا ہے جو تقریباً آدھا مکمل ہو چکا ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن کے احکامات کے وقت تقریباً ڈھائی ہزار امریکی فوجی اور 16 ہزار کنٹریکٹرز افغانستان میں موجود تھے۔ پہلے ہی اپنے کئی اہم اڈوں کو حکومتی افواج کے حوالے کر دیا ہے اور مختلف ساز و سامان سے لدے سینکڑوں کارگو جہازوں کو بھی ہٹا دیا ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی کے مطابق امریکی افواج طالبان سے لڑائی میں افغان فوجیوں کی مدد کرتی رہیں گی انہوں ںے کہا کہ ہم اپنی استعداد کے مطابق افغان فوجیوں کا ساتھ دیں گے لیکن جوں جوں واپسی کا عمل تکمیل کے قریب پہنچے گا یہ سلسلہ کم ہوتا جائے گا اور اس کے بعد دستیاب نہیں ہوگا۔

مزیدخبریں