لاہور: پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز (پامی) کے صدر پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان نے کہا ہے کہ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو نااہل کے ہاتھ دے کر تباہ کیا جا رہا ہے ، یہ آٹے اور چینی سے بڑا سکینڈل ہے جس کی وجہ سے ہیلتھ سیکٹر تباہ ہو رہا ہے۔
صدر پامی پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ایک وکیل کے ہاتھ ڈینٹل اور میڈیکل کالجز کا نظام دیدیا گیا ہے جس نے پبلک میڈیکل سیکٹر اور پرائیویٹ میڈیکل سیکٹر کے داخلے ایک ساتھ کھول دیئے ، انہوں نے راتوں رات ایم ڈی کیٹ کی شرط رکھ دی جس سے نیا مسئلہ پیدا ہوگیا۔
صدر پامی کا کہنا تھا کہ سندھ کے 12 میڈیکل کالجز میں داخلے نہیں ہوسکے اور وہ سب تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ، ایم ڈی کیٹ کے نام پر یہ آدھے کالجز بند کرنا چاہتے ہیں۔ حکام کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سال 2020ءمیں آپ کا قانون آیا ہے لیکن 2016ءسے جو طالب علم میڈیکل کالجز میں داخل ہے وہ دوبارہ ٹیسٹ کیسے دے سکتا ہے ؟
پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان نے کہا کہ آپ نے کیسی پی ایم سی بنائی ہے جس میں کوئی بات نہ کرسکے ، جو طالبعلم یونیورسٹی میں تمام امتحانات پاس کرکے این ایل ای میں فیل ہوگا وہ خود کشی کرے گا؟ انہوں نے کہا کہ علی رضا صاحب کو میڈیکل کالجز کے معاملات کا ذرہ برابر بھی علم نہیں ، اگر سندھ کے میڈیکل کالجز میں داخلے نہیں ہوں گے تو پنجاب میں بھی نہیں ہوں گے۔
صدر پامی نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری، فرخ حبیب نوشیرواں برکی اور فیصل سلطان پر مشتمل کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ کمیٹی ہماری بات سنے اور اس اہم اور سنگین مسئلے کا کوئی حل نکالے، وزیراعظم ہمیں ذاتی طور پر خود وقت دیں اور ہماری بات سنیں جبکہ یہ کمیٹی ہمارے وائٹ پیپر کا جائزہ لے اور جو مسائل درپیش ہیں اسے حل کرائے۔