لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے نوجوان بلے باز اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے اعظم خان نے ٹی 20 ورلڈکپ کو ہدف بنا لیا ہے جن کا کہنا ہے کہ ملک کی نمائندگی کرنا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے اور میں بھی اس خواب کی تکمیل چاہتا ہوں۔
نجی خبر رساں ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں شمولیت کے بعد بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، مینٹور ویوین رچرڈز جب ساتھ تھے تو ہمیشہ بے خوف اننگز کھیلنے اور تکنیک کومزید بہتر بنانے پر زور دیتے رہے جبکہ سرفراز احمد نے بھی ہمیشہ بھرپور رہنمائی اور سپورٹ فراہم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم میں شمولیت کی خوشی الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی اور اب میری خواہش ہے کہ ایسی کارکردگی دکھاؤں کہ ٹی 20 ورلڈکپ کھیلنے کا موقع بھی مل جائے اور اگر ایسا ہوا تو ٹرافی جیتنے سے بڑھ کر کوئی خوشی نہیں ہو سکتی۔
ایک سوال پراعظم خان نے کہا کہ والد معین خان کا کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکا کوچ ہونے سے زیادہ دباؤ نہیں ہوتا اور وہ ہمیشہ اچھی اننگز کھیلنے کی بات کرتے ہیں، کارکردگی میں اونچ نیچ کھیل کا حصہ ہے، میری کوشش تو یہ ہوتی ہے کہ ہراننگز لاجواب ہو، اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنے کی کوشش کررہا ہوں تا کہ ہر اننگز پہلے سے بہتر اور ٹیم کیلئے فائدہ مند ہو۔
اعظم خان کا کہنا تھا کہ نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں ٹریننگ سے فٹنس کو بہتر بنانے میں کافی حدتک مدد ملی اور میں تک 9 کلو وزن کم کرنے میں کامیاب ہوا ہوں، مزید کچھ وزن کم کرنے کا پلان ہے،اس حوالے سے پی سی بی ٹرینر نے جو پلان تیار کیا اس کے مطابق محنت کرکے ہدف پانے کی کوشش ہوگی۔
پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کے بقیہ میچز میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی خراب کارکردگی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے اعظم خان نے کہا کہ معروف اورتجربہ کار کھلاڑیوں کی مکمل دستیابی نہ ہونا خراب کارکردگی کی ایک وجہ بنی جبکہ انجری کے مسائل سے بھی بہت فرق پڑا۔