امریکہ کو افغانستان کیخلاف ہوائی اڈے دئیے تو پاکستان میں پھر دہشت گردی بڑھے گی: وزیراعظم پاکستان

11:01 AM, 22 Jun, 2021

واشنگٹن: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ اگر امریکہ کو افغانستان کے خلاف ہوائی اڈے دئیے گئے تو پاکستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی بڑھے گی، اگر امریکہ طاقتور فوج کے ساتھ افغانستان میں 20 سال میں نہیں جیت سکا تو ہمارے ملک سے اڈوں کے ساتھ کیسے جیتے گا۔ 
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے مضمون میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں جنگوں کے دوران پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا اور 70 ہزار سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے۔ امریکہ نے پاکستان کو 20 ارب ڈالر امداد فراہم کی جبکہ پاکستانی معیشت کو 150 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچا، امریکہ کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کے بعد پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا اور امریکہ کے ایک ساتھی کی حیثیت سے نشانہ بنایا گیا، امریکی ڈرون حملوں سے جنگ نہیں تو جیت پائے لیکن نفرت پیدا کردی، امریکہ نے افغان سرحد پر قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے کیلئے دباؤ ڈالا، شمالی وزیرستان میں 10 لاکھ افراد بے گھر ہوئے جس سے اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا، ہم نے پہلے ہی بہت بھاری قیمت ادا کردی، اب مزید برداشت نہیں کرسکتے۔
وزیر اعظم نے لکھا کہ افغان طالبان پورے ملک پر فتح حاصل نہیں کرسکتے ، ہم افغانستان کے کسی بھی فوجی قبضے کی مخالفت کرتے ہیں ، ماضی میں پاکستان نے متحارب افغان جماعتوں میں سے چناؤ کر کے غلطی کی، ہم نے غلطی سے سبق حاصل کیا اور اب وہاں ہمارا کوئی پسندیدہ گروپ نہیں، افغانستان میں کسی بھی ایسی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے جسے عوام کا اعتماد حاصل ہو، پاکستان امریکی فوجی انخلاءکے بعد افغانستان میں مزید تنازعات سے بچنا چاہتا ہے، پاکستان افغانستان میں امن کیلئے امریکہ کا شراکت دار بننے کو تیار ہے، ہم خانہ جنگی نہیں ، مذاکرات سے امن چاہتے ہیں۔ 
وزیر اعظم نے اپنے مضمون میں لکھا کہ امریکہ اور پاکستان کے افغانستان میں مشترکہ مفادات ہیں، دونوں ممالک چاہتے ہیں افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ نہ بنے، تاریخ نے ثابت کیا کہ افغانستان کو کبھی بھی باہر سے قابو نہیں کیا جاسکتا، اگر امریکہ طاقتور فوج کے ساتھ افغانستان میں 20 سال میں نہیں جیت سکا، تو ہمارے ملک سے اڈوں کے ساتھ کیسے جیتے گا، اگر امریکہ کو افغانستان کیخلاف اڈے دئیے توپاکستان پھردہشت گردوں کاہدف بنے گا۔ 
انہوں نے لکھا کہ امید کرتے ہیں کہ افغان حکومت بھی مذاکرات میں زیادہ نرمی کا مظاہرہ کرے گی، خطے میں امن و ترقی کیلئے ایک نیا علاقائی معاہدہ بھی ہوسکتا ہے ،افغانستان کے پڑوسی وعدہ کریں گے کہ وہ اپنی سرزمین کو افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

مزیدخبریں