ممبئی:بھارتی فلم انڈسٹری میں نئی آنے والی لڑکیوں کے جنسی استحصال کے بارے میں کچھ عرصہ قبل کچھ انکشافات سامنے آئے تو لوگوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ کوئی اسے سچ قرار دے رہا تھاتو کوئی محض افواہیں کہہ رہا تھا، لیکن کسے معلوم تھا کہ اصل صورتحال تو کہیں زیادہ بھیانک اور شرمناک ہے۔
اب پتہ چل رہا ہے کہ نہ صرف ادکاراؤں کو استحصال کا سامنا رہتا ہے بلکہ فلم انڈسٹری کی آڑ میں جسم فروشی کا بین الاقوامی نیٹ ورک بھی چل رہا ہے۔ تازہ ترین انکشافات تامل فلم انڈسٹری کی مشہور اداکارہ ہنی روز سامنے لائی ہیں جن کا کہنا ہے کہ ادکاراؤں کا جنسی استحصال فلم انڈسٹری کا ایک ایسا تاریک راز ہے جسے سب جاننے کے باوجود اس کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔ ان کے اس بیان سے چند روز پہلے ہی تامل ادکاراؤں کو امریکہ لے جا کر ان سے جسم فروشی کروانے کا ایک تہلکہ خیز سکینڈل سامنے آ چکا ہے۔
امریکہ میں ایک بھارتی نژادد جوڑے کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جو بھارتی ادکاراؤں کو بیرون ملک لے جا کر ان سے جسم فروشی کروانے میں ملوث ہے۔ ایک رپورٹ میں اداکارہ ہنی روز کہتی ہیں کہ یہ بات سچ ہے کہ فلم انڈسٹری میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔ جب تک کہ آپ بہت بڑی سٹار نہیں ہیں آپ کو ان حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
میں نے بھی اپنے ابتدائی دنوں میں ایسے بہت سے واقعات کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ہے۔ یہ چیز فلم انڈسٹری سے ختم نہیں ہوگی۔ ہمیں خود سوچنا ہوگا کہ ہمیں کیا فیصلے کرتے ہیں اور ان کے ہم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آپ صرف اسی وقت تک محفوظ ہیں جب تک آپ کسی کی جسمانی لذت کا سامان نہیں بنتی ہیں۔
اسی وجہ سے میرے والدین ہمیشہ میرے ساتھ ہوتے تھے اور وہ سیٹ پر بھی میرے قریب موجود رہتے تھے۔واضح رہے کہ ہنی روز سے پہلے تامل فلم انڈسٹری کی اداکارہ سنجنا گلرانی اور سری ریڈی بھی اسی طرح کے انکشافات کر چکی ہیں ۔
سری ریڈی نے بتایا تھا کہ ادکاراؤں کو ان کی مقبولیت کے لحاظ سے رقم دے کر ان سے جنسی دھندہ کروایا جاتا ہے۔ ان ادکاراؤں کو 1000 ڈالر (تقریباً سوا لاکھ پاکستانی روپے) سے لے کر 10000 ڈالر (تقریباً ساڑھے بارہ لاکھ پاکستانی روپے) تک کی پیشکش کی جاتی ہے اور بہت سی اداکارائیں ہیں جو اس پیشکش کو قبول کرتی ہیں اور بیرون ملک جا کر جسم فروشی کرتی ہیں۔