بجلی چوروں کیخلاف وزارت توانائی کو مذہبی اسکالرز سے رابطہ کرنے کی ہدایت

بجلی چوروں کیخلاف وزارت توانائی کو مذہبی اسکالرز سے رابطہ کرنے کی ہدایت
کیپشن: ملک میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو اوسطاً 18 فیصد خسارے کا سامنا ہے۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے وزارت توانائی کو بجلی چوری کی روک تھام کے لیے بجلی چوروں کے خلاف فتویٰ لینے کے لیے مذہبی اسکالرز سے رابطہ کرنے کی ہدایت کردی۔

سینیٹ کمیٹی برائے توانائی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں توانائی شعبے کے حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ ملک میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو اوسطاً 18 فیصد خسارے کا سامنا ہے جس کا بڑا سبب بڑے پیمانے پر بجلی چوری اور کنڈا سسٹم کا ہونا ہے۔

مزید پڑھیں: پرویز مشرف آل پاکستان مسلم لیگ کی چیئرمین شپ سے مستعفی

مذکورہ اجلاس سینیٹر نعمان وزیر کی جانب سے طلب کیا گیا تھا جنہوں نے توانائی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو تجویز دی کہ وہ بجلی چوری روکنے کے لیے علمائے کرام کی مدد حاصل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی چوری کی لعنت کے خلاف مذہبی رنماؤں سے فتویٰ لینے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو احساس ہو کہ دنیا اور آخرت پر اس کے کس طرح منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں لوگوں کو یہ بھی بتایا جائے کہ بجلی چوری کر کے پکایا جانے والا کھانا بھی حرام ہوجاتا ہے۔

اس حوالے سے وزارت توانائی کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سب سے زیادہ بجلی خیبر پختونخوا میں چوری ہوتی ہے جس کے باعث پشاور الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کو سب سے زیادہ 37.4 فیصد خسارے کا سامنا ہے جس کے بعد سکھر ایلکٹرک سپلائی کارپوریشن 36.5 فیصد اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کارپوریشن 30.1 فیڈر نقصان اٹھا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کی نازیبا گفتگو پر ریحام خان بھی میدان میں آگئیں،منہ توڑ جواب دیدیا

اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ 11 ماہ کے دوران جولائی 2017 سے مئی 2018 کے عرصے میں تکنیکی خرابیوں اور بجلی چوری سے 56 ارب کا نقصان ہو چکا ہے۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں