ایک جلسہ کرنا ہے اس میں کیا غلط ہے، سیاسی جلسہ ان کا حق ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

 ایک جلسہ کرنا ہے اس میں کیا غلط ہے، سیاسی جلسہ ان کا حق ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد میں جلسے کی اجازت سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف کمشنر اور درخواست گزار کو دوبارہ ملاقات اور معاملات طے کرنے کی ہدایات کے ساتھ درخواست نمٹادی۔ چیف جسٹس اسلام آباد نے ریمارکس دیے کہ انہوں نے ایک جلسہ کرنا ہے کیا اس میں غلط ہے، سیاسی جلسہ ان کا حق ہے۔ 

پی ٹی آئی کی جلسہ کی اجازت نا دینے کے خلاف درخواست پر  چیف جسٹس  اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سماعت کی، پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین ایڈوکیٹ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ عدالت نے ہدایات کے ساتھ پی ٹی آئی کی درخواست نمٹا دی۔


 شعیب شاہین نےکہا کہ چاردن ٹی ایل پی والے آئے سڑکیں بھی بند تھیں کوئی مقدمہ کوئی کچھ نہیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کریں ہم کہہ رہے ہیں ہمارا حق ہے۔ کمشنر نے کہا ہے ہائیکورٹ آرڈر کرے گی تو وہی دیکھیں گے، ایف نائن پارک میں جماعت اسلامی کا جلسہ ہوا ہے ۔

 چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ این او سی ملنے کے ساتھ بیان حلفی دینا ہوتا ہے، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد  نے کہا کہ ہم نے ان کو بلایا بھی تھا۔ جس پر   عدالت نے ریمارکس دیے کہ بیٹھانے کا مقصد یہ تو نہیں تھا چائے کا کپ پلانا ہے آپ نے آرڈر کرنا تھا ، ایڈوکیٹ جنرل صاحب لا اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے لیکن بیلنس رکھیں، انہوں نے ایک جلسہ کرنا ہے کیا اس میں غلط ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد  نے کہا کہ چہلم کے بعد یہ رکھ لیں 25 اگست کے بعد جلسہ رکھ لیں، جس پر  چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 14 اگست کی ساری تقریبات ختم ہو گئیں ؟ ایسا نا کریں۔ شعیب شاہین  نے کہا کہ ٹی ایل پی کی بات ان سے کی تو انہوں نے ٹی ایل پی نے کون سا ہم سے پوچھ کر کیا ہے۔ شعیب شاہین کی بات پر چیف جسٹس عامر فاروق مسکرائے۔ 

 چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ واپس لینے سے پہلے ان کو بلا تو لیتے، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد  نے جواب دیا کہ بلایا تھا ان میں سے کوئی نہیں آیا ، جس پر شعیب شاہین  نے کہا کہ انہوں نے ہمیں نہیں بلایا بلکہ کینٹینر ہمارے اٹھا لئے دس لاکھ لیکر واپس کئے۔ 

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جلسہ ان کا حق ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد  نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ چالیسویں تک جلسہ نہ کریں۔

 چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ چہلم کب ہے، کیا 14 اگست نہیں منا رہے؟ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال ہے لیکن ملک میں دیگر ایکٹیوٹیز بھی تو چل رہی ہیں،  ایک جلسہ کرنا ہے تو اُس میں کیا غلط ہے؟  چہلم کے بعد آپ کہیں گے بارشیں بہت آ گئیں، پھر کہیں گے سردی بہت ہو گئی، یہ تو پھر نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے ایسا نہ کریں۔

بعد ازاں عدالت نے ہدایات کے ساتھ پی ٹی آئی کی درخواست نمٹا دی۔

مصنف کے بارے میں