کراچی سی ویو پر پھنسے جہاز کا معاملہ حل نہ ہو سکا ،ابھی تک جہاز مالکا ن کی طرف سے جہاز نکالنے کے سلسلے میں پاکستان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ،اگرچہ کے پی ٹی ترجمان شارق امین کا کہنا ہے جہاز کو نکالنے کیلئے ممکنہ طور پر جہاز کے مالکان کسی بین الاقوامی کمپنی کی خدمات حاصل کر لینگی ۔
ذرائع کے مطابق کراچی پورٹ ٹرسٹ کے آپریشنز ڈیپارٹمنٹ نے جہاز نکالنے سے معذوری ظاہر کر دی ،جہاز طویل عرصے پھنسے رہنے یا غیر ملکی سیلویج کمپنی سے بھاری معاوضےکے تحت نکالے جانےکا امکان ہے، ملک کی سب سے بڑی بندرگاہ انتظامیہ کے پاس کم گہرے پانی سے جہاز نکالنےکی صلاحیت موجود نہیں ہے.
کے پی ٹی کے مطابق جہاز کے لنگر ٹوٹ گئے تھے،ماہرین کا کہنا ہے اگر یہ جہاز تسمان اسپرٹ جہاز کی طرح تیل کا جہاز ہوتا تو خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی تھی، کارگو بحری جہاز ساحل پر ایک کلو میٹر سے کم دوری پر موجود ہے ،ترجمان کے پی ٹی کے مطابق بحری جہاز کو کراچی پورٹ پر کوئی جگہ الاٹ نہیں کی گئی ،جہاز کا انجن کمزور ،اونچی لہروں کی وجہ سے ساحل پرریت میں دھنس گیا ۔
ترجمان کے پی ٹی کے مطابق سپلائی کا بحری جہاز شپنگ لائن کے کریو کی تبدیلی کی لئے آیا تھا،بحری جہاز کے پی ٹی کی ہاربر میں داخل ہی نہیں ہوا،موسم کی موجود صورتحال میں اونچی لہر کو سپلائی کا بحری جہاز کا انجن برداشت نہیں کرسکا ،جس کی وجہ سے سپلائی کا جہاز سمندر میں کھسک کر ساحل کی طرف آگیا ۔
کے پی ٹی میرین آلودگی کا عملہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے،جہاز کو بچانا جہاز کے مالک کی ذمہ داری ہے،ہینگ ٹونگ 77 ایک ڈیک کارگو جہاز ہے جس نے 2010 میں پہلا سمندری سفر کیا۔ 11 سال پرانا یہ جہاز پانامہ میں رجسٹرڈ ہے۔ اس وقت یہ جہاز سامان سے لدا ہوا ہے اور چین کی بندرگاہ شنگھائی سے اپریل میں روانہ ہوا تھا اور اس کی منزل ترکی کے شہر استنبول کی بندرگاہ تھی جہاں اسے اگلے ہفتے پہنچنا تھا۔
کے پی ٹی ترجمان شارق امین نے بتایا کہ جہاز کو نکالنے کے لیے ممکنہ طور پر جہاز کے مالکان کسی بین الاقوامی کمپنی کی خدمات حاصل کریں گے۔