نیویارک: اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شطرنج کے کھیل نے دنیا کے کروڑوں لوگوں کو کورونا وبا کے دوران شدید اعصابی تناؤ کی کیفیت سے بچایا اور لوگوں کی ذہنی صحت کو بہتر رکھنے میں مدد دی۔
رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کے باعث دنیا بھر میں عائد بندشوں کے ماحول میں شطرنج کا کھیل لوگوں کو یکسر مختلف حالات میں ڈھالنے اور مشکلات کے سامنے ڈٹ جانے کی ترغیب دینے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔
گزشتہ کچھ ماہ میں لوگوں کی اس کھیل میں دلچسبی دوگنا بڑھ گئی ہے اور اب پہلے سے کہیں زیادہ تعداد میں لوگ شطرنج کے آن لائن مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں ساٹھ کروڑ سے زائد بالغ افراد باقاعدگی سے شطرنج کھیلتے ہیں۔
خیال رہے کہ شطرنج ایک کھیل ہے جو 64 چوکور خانوں کی بساط پر دو رنگ کے 32 مہروں سے کھیلا جاتا ہے۔ ہر رنگ میں آٹھ پیادے (پیدل) دو رُخ، دو فیل (ہاتھی) دو اسپ (گھوڑے) ایک وزیر (فرزین) اور ایک بادشاہ ہوتا ہے۔ ہر مہرے کا اپنا خانہ مقرّر ہے اور چال کا طریقہ بھی مقرر ہے۔
دونوں کھلاڑیوں کے پاس بالترتیب بادشاہ، ملکہ، وزیر، گھوڑے، توپ، سپاہی یا پیادے ہوتے ہیں۔
یہ فوج یا لشکر بھی عموماً سفید اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ مُہرے خاص ترتیب سے بساط پر رکھے جاتے ہیں۔
دونوں کھلاڑیوں کہ پاس سولہ مہرے ہوتے ہیں جن میں ایک بادشاہ ایک ملکہ دو وزیر دو گھوڑے دو توپیں اور آٹھ سپاہی ہوتے ہیں۔ بساط کے سفید کونے کا دونوں کھلاڑی کے دائیں جانب ہونا ضروری ہے۔
کھیل ہمیشہ سفید مہرے والا شروع کرتا ہے۔ کھیل شروع ہوتے ہی سفید مہرے والے کھلاڑی کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ ہر کھلاڑی ایک چال چلتا ہے اس کے بعد دوسرا کھلاڑی چال چلتا ہے۔ ہر کھلاڑی چال چلنے کے بعد شطرنج گھڑی پر مخالف کھلاڑی کے وقت کو چلا دیتا ہے۔
یہ گیم بادشاہ کہ اردگرد ہی گھومتی ہے، اگر بادشاہ مارا جائے تو گیم ختم ہو جاتی ہے۔ جب بھی بادشاہ کسی بھی پیس کہ strike area میں ہو تو مخالف کھلاڑی کو بتانا لازمی ہوتا ہے جسے عام طور پر Check کہا جاتا ہے تاکہ مخالف کھلاڑی اپنے بادشاہ کو محفوظ کر سکے۔
اگر بادشاہ کو ایسے پھنسا لیا جائے کہ اُس کہ پاس کوئی آپشن ہی نہ بچے تو check mate بولا جاتا ہے جس پر گیم اختتام ہو جاتا ہے اور مخالف کھلاڑی گیم ہار جاتا ہے۔