واشنگٹن: اسٹیڈیم کیپیٹل ایرینا ون میں تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا قوم پاکستان کو ہرسال تبدیل ہوتا اور اوپر جاتا دیکھے گی کیوں کہ طاقت ور کا احتساب شروع ہو چکا ہے۔ جیل سے باہر نکلنے کے خواہش مند لوٹا ہوا پیسہ واپس دیں اور جائیں۔
اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اتنے بڑے اسٹیڈیم میں پاکستانی کمیونٹی سے بات چیت ہو گی۔ اللہ نے پاکستان جو ہمیں دیا یہ کسی کو اندازہ نہیں کہ یہ کتنی بڑی نعمت ہے اور یہ ایک خاص نعمت ہے۔ قوم انشا اللہ ہر سال اسے تبدیل ہوتا اور اوپر جاتا دیکھے گی۔
عمران خان نے کہا کہ جمہوریت میں میرٹ ہے بادشاہت میں نہیں اور اس لیے بادشاہت پیچھے رہ گئی اور جمہوریت میرٹ پر آئی لیڈرشپ کی وجہ سے آگے نکل گئی۔ امریکا میں میرٹ پر لیڈرشپ اچھی آتی رہی اس لیے وہ آگے نکل گیا جب کہ ہندوستان کی مثال لیں وہاں مغل بادشاہ آئے، اورنگزیب کے بعد جو اس کے بچے ان میں صلاحیت نہیں تھی اس لیے وہ سلطنت ترقی نہ کر سکی اور اسی طرح سلطنت عثمانیہ بھی زوال کا شکار ہوئی۔
The magic & magnanimity of PM @ImranKhanPTI can be observed at the #PMIKJalsaInUSA.
— Saifullah K Nyazee (@SaifullahNyazee) July 21, 2019
Crowd he pulled out of homes is not which one can buy with one's deep pockets. It's the love &trust for the dream of Naya #Pakistan.
Message for all stake holders, internal as well as external. pic.twitter.com/QsMy6BVKUE
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں قائد اعظم کے بعد ایک لیڈر ذوالفقار علی بھٹو آئے اس کے بعد کوئی نہیں، ملٹری ڈکٹیٹر نے نواز شریف کو وزیرا عظم اور شہباز شریف کو وزیر اعلیٰ بنایا، آصف زرداری اور بلاول لیڈر اس طرح لیڈر بن گئے کہ کہا کہ کاغذ پر ہماری والدہ لکھ کر گئی ہیں۔ اسی طرح ولی خان فیملی میں ہوا اور مولانا فضل الرحمن بھی ایسے ہی آئے۔
عمران خان نے کہا کہ میرٹ کے بغیر معاشرہ آگے نہیں بڑھتا اور چین کی کمیونسٹ پارٹی میں بہترین جمہوریت رائج ہے۔ حضرت عمرؓ جیسے مدینہ کے لیڈر گزرے جنہیں عام آدمی پوچھتا ہے کہ چادر کہاں سے آئی اور انہوں نے جواب دیا لیکن یہاں دیکھیں کرپشن پر بات ہوتی ہے تو کہتے ہیں کیوں نکالا۔
تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا اور ایشیا میں پاکستان کی مثال دی جاتی تھی، ہماری بیورو کریسی ٹاپ کی بیورو کریسی تھی، اسپتالوں کا معیار تھا جب کہ تعلیمی معیار بلند تھا لیکن آہستہ آہستہ ہم نے پاکستان کو زوال پذیر ہوتے دیکھا اصل تباہی 1985ء میں غیر جماعتی الیکشن میں ہوئی جب پہلی بار سیاست میں پیسہ چلنا شروع ہوا اور سیاست دانوں کو خریدا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ یہاں سب حکومت کے خلاف اکھٹے ہو گئے ہیں اور فضل الرحمن اسلام کو لے آتے ہیں اور پہلی بار پاکستان کی اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے۔ سیکولر بلاول بھی ساتھ مل گیا ہے اور ن لیگ بھی ان کے ساتھ ہے۔ یہ سب اکھٹے ہو گئے ہیں اور ان کا ایک ہی مقصد ہے این آر او اور مجھے بیرون ملک سے سفارشیں کرائی گئیں۔ ایک بادشاہ نے بھی سفارش کی اور اگر ہم نے طاقت ور کا احتساب کر دیا اور بے نامی جائیدادیں ضبط کر لیں اور بیرون ملک گیا پیسہ واپس لے آئے تو یہی ہے وہ وقت ہو گا جب پاکستان بدلے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں جہاں لوگوں کو اوپر آںے کا موقع ملتا ہے وہاں پاکستانیوں کو اوپر آتے دیکھا ہے کیوں کہ پاکستانی باصلاحیت ہیں لیکن میرٹ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں پاکستان میں مواقع نہیں ملتے۔ ہمیں میرٹ کا سسٹم بحال کرنا ہے اور ہم پہلی بار سرکاری اسکولوں میں ایک نصاب لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مدرسوں کی تنظیموں سے معاہدہ کر کے مدرسے کے بچوں کو عصری علوم دینے کا کام جاری ہے تاکہ وہاں سے بھی ڈاکٹر و انجینئر بنیں کیوں کہ 25 لاکھ بچے مدرسے میں جاتے ہیں۔
سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ خاندانوں کی سیاست اور جاگیر دارانہ نظام ختم ہو گا تب ہی میرٹ آئے گی تحریک انصاف پہلی پارٹی ہے جس میں میرا کوئی رشتہ دار کسی عہدے پر نہیں نہ میرا کوئی دوست ملے گا اور ہم آپ کو میرٹ پر نئے لیڈر دکھائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک میں معدنیات کے اربوں ڈالر کے ذخیرے موجود ہیں اور یہاں تو سو سال تک بجلی کی کمی ہونی ہی نہیں چاہیے۔ اربوں ٹن کوئلہ تھر میں موجود ہے لیکن بدقسمتی ہے کہ ریکوڈک کا جرمانہ ہوا اور نہیں پتا سپریم کورٹ نے یہ کنٹریکٹ کیوں ختم کیا۔ وہاں صرف ایک جگہ 200 ارب ڈالر کا تانبہ پڑا ہے اور اس معاملے کے پیچھے بھی کرپشن تھی پیسے مانگے جا رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ بڑی کمپنیاں پاکستان میں اسی لیے نہیں آتیں کیونکہ جن کمنپیوں سے ملا ہر کمپنی یہی کہتی ہے کہ ہم سے رشوت مانگی جاتی ہے لیکن اب کمپنیاں پاکستان ضرور آئیں گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں فی گائے 6 لیٹر دودھ دیتی ہے اور اگر ہم گائے کا دودھ 6 سے 12 کر دیں تو دودھ ایکسپورٹ کر سکتے ہیں لیکن ہم اس پر توجہ نہیں دیتے لیکن اب ایسا نہیں ہو گا۔ ہم بہتری لائیں گے اور باہر سے لوگ پاکستان میں نوکری کرنے آئیں گے اور یہاں موجود لوگ اپنے بچوں کو پاکستان بننے کا مقصد بتائیں کہ اسے ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا جو کہ مدینہ کی ریاست تھی جو کہ قرآن و سنت کے اصولوں پر مبنی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ یہ مشکل وقت ہے جو چند ماہ یا سال بھر تک رہے گا لیکن ہم ملک کو مشکل سے نکال کر دکھائیں گے جو تاجر کہتے ہیں کہ ہم رجسٹرڈ نہیں ہوں گے وہ سن لیں انہیں ملک کو قرضوں کی دلدل سے نکالنے کے لیے رجسٹرڈ ہونا پڑے گا اور ٹیکس دینا پڑے گا۔ 10 سال پہلے پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب روپیہ تھا جو 30 ہزار ارب تک پہنچ گیا ہمیں گزشتہ دو حکومتوں سے یہی پیسہ واپس لینا ہے۔ پھر کہتا ہوں انہیں جو کرنا ہے کر لیں ۔ دھرنا دینا ہے تو کنٹینر دیتا ہوں، جلسے کرنا ہے تو وہ کریں میں پی ٹی آئی کے ورکرز بھیج دیتا ہو تاکہ جلسے تھوڑے تو کامیاب ہوں لیکن پیسہ دینا پڑے گا۔
وزیر اعظم نے نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں کھانا اچھا نہیں ہے، ایئر کنڈیشنر لگا دو اب ٹی وی چاہیے۔ اگر یہی سب کچھ جیل میں دینا ہے تو یہ سزا تو نہیں ہوئی۔ ایئر کنڈیشنر اور ٹی وی جیل سے نکالیں گے جس پر مریم بی بی بہت شور مچائیں گی۔
سربراہ پی ٹی آئی نے کہا کہ آصف زرداری کو بھی دیکھ رہا ہوں کہ وہ جیل جاتے ہی اسپتال پہنچ جاتے ہیں۔ آپ کو بھی ہم جیل میں رکھیں گے جہاں ٹی وی اور ایئرکنڈیشنر نہیں ہو گا اور اسی طرح خاقان عباسی کہتے تھے اگر میں نے کچھ کیا ہے تو جیل میں ڈال دیں لو ہم نے انہیں بھی جیل میں ڈال دیا اور اسی طرح مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں کہ کیا ہم سب اس وقت اکٹھے ہوں گے کہ جب جیل میں ہوں گے اور میں انہیں کہتا ہوں یقیناً ایسا ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ میں آج ڈونلڈ ٹرمپ سے یہاں موجود پاکستان کمیونٹی کے لیے بات کروں گا اور آپ کو بالکل شرمندہ نہیں ہونے دوں گا۔
قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کامیاب جلسے پر پاکستانی کمیونٹی کو بھرپور مبارک باد پیش کی اور کہا کہ عمران خان امریکا آنے والے پہلے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے کہا کہ میں فائیو اسٹار ہوٹل میں نہیں بلکہ پاکستان ہاؤس میں ٹھہروں گا اور ہمیں یہاں موجود پاکستانیوں پر فخر ہے جو حب الوطنی کا ثبوت دیتے ہیں۔ یہ پاکستانی سرمایہ بھیج کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور ایک طبقہ وہ ہے جو رقم یہاں سے پاکستان منتقل کرتا ہے اور ایک طبقہ وہ ہے جو پاکستان سے منی لانڈرنگ کے ذریعے رقم ملک سے باہر بھیجتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ اگر اوورسیز پاکستانی نہ ہوتے تو شاید تحریک انصاف کی بنیاد نہ ہوتی۔