کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کا نوٹس لے لیا۔
ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس شوکت عزیز کی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے پیمرا سے فاضل جج کی تقریر کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھا کہ اسلام آباد کے ایک جج کا بیان پڑھا جس پر بہت افسوس ہوا، بطور عدلیہ سربراہ یقین دلاتا ہوں کہ ہم پر کسی کا دباؤ نہیں۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم پوری طرح آزاد اور خود مختار کام کر رہے ہیں اور میں سختی کے ساتھ واضح کر رہا ہوں کہ ہم پر کوئی دباؤ نہیں۔
دوسری جانب جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی اپنے بیان پر تحقیقات کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اپنی گزشتہ روز کی تقریر میں بغیر خوف کے موجودہ صورتحال پر حقائق بیان کیے، جن حقائق کی نشاندہی کی کچھ لوگوں کو اچھے نہیں لگے۔
خط میں لکھا گیا ہے کہ جن حقائق کی بات کی ان کی تصدیق کے لیے کمیشن بنایا جائے، پی سی او حلف نہ اٹھانے والے جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یہ بھی لکھا کہ کمیشن ریٹائرڈ یا حاضر سروس جج پر مشتمل ہو اور کمیشن کی تمام کاروائی وکلاء، میڈیا اور سول سوسائٹی کے سامنے ہو۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے گزشتہ روز راولپنڈی بار سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ موجودہ ملکی حالات کی 50 فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی 50 فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ اُن سے کہا گیا کہ یقین دہانی کرائیں کہ مرضی کے فیصلے کریں گے تو آپ کے ریفرنس ختم کرا دیں گے اور انہیں نومبر کے بجائے ستمبر میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنوانے کی بھی پیش کش کی گئی لیکن انہیں نوکری کی پرواہ نہیں کیوں کہ جج نوکری سے نہیں بلکہ انصاف، عدل اور دلیری کا مظاہرہ کرنے سے بنتا ہے۔