اسلام آباد: پاکستان کے سابق مایہ ناز کرکٹرز وسیم اکرم اور وقار یونس نے ایک بار پھر ٹوئٹر پر ایک دوسرے کے بارے میں بات کی ہے لیکن ماضی کے برعکس اس بار دونوں نے ایک دوسرے کی تعریفوں کے پل باندھے ہیں۔
سابق فاسٹ بولر وقار یونس نے پہل کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹ کے سنہرے دنوں کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے لارڈز کے گراونڈ میں 1992 میں پاکستان کی جیت کا ذکر کیا۔وقار یونس نے ٹویٹ میں وسیم اکرم کو ٹیگ کرتے ہوئے سویٹ میموریز کا ہیش ٹیگ استعمال کیا اور اس کے ساتھ 1992 لارڈز ٹیسٹ میچ کو اپنا پسندیدہ میچ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں اور لیجنڈوسیم اکر م نے یہ ٹیسٹ میچ بلے کی مدد سے جیتا۔
اس کے ساتھ انھوں نے دوبارہ ٹویٹ کرتے ہوئے 90 کی دہائی کو پاکستانی کرکٹ کا سنہری دور قرار دیا اور کہا کہ اگر مجھے دوبارہ موقع ملتا ہے کہ میں کیا بننا چاہوں گا تو میں کہوں گا، وسیم اکرم۔وقار یونس کی اس ٹویٹ کے جواب میں وسیم اکرم نے کہا کہ یہ وہ دن تھے جب ہم تیز، جارحانہ اور بے خوف تھے۔دونوں کے ٹوئٹر پر اس مکالمے پر جہاں بہت لوگوں نے وسیم اکرم اور وقار یونس کی تعریفوں پر مبنی ٹویٹس کیں وہاں انھیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
ایک صارف نادیہ نے ٹویٹ کی کہ ان دنوں اگر پوری ٹیم بھی 130 رنز پر آوٹ ہو جاتی تھی تو ہمیں پھر بھی جیتنے کی امید ہوتی تھی اور بہت سارے موقعوں پر ایسا ہوا بھی۔موہت نے وسیم اور وقار کی سوئنگ بولنگ کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ آپ دونوں تباہ کن تھے اور اب تک کہ بہترین سوئنگ بولرز۔
تاہم حمزہ احسن کو وقار یونس اور وسیم اکرم کی ٹوئٹر پر ایک دوسرے کی تعریف شاید پسند نہیں آئی اور انھوں نے لکھا کہ' آپ دونوں پاکستان کے ہیروز ہیں اور سستی توجہ حاصل کرنا بند کریں۔