35 پنکچر سے لے کر فارم 47 تک تمام معاملات جوڈیشل کمیشن میں حل کیے جانے چاہئیں:خواجہ آصف

35 پنکچر سے لے کر فارم 47 تک تمام معاملات جوڈیشل کمیشن میں حل کیے جانے چاہئیں:خواجہ آصف

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 35 پنکچر سے لے کر فارم 47 تک تمام معاملات جوڈیشل کمیشن میں حل کیے جانے چاہئیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کوئی چھوٹا مسئلہ نہیں ہے، اس میں تمام اہم معاملات شامل کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 35 پنکچر، فارم 47، دھرنوں، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات تک سب کو جوڈیشل کمیشن میں شامل کیا جانا چاہیے۔

وزیر دفاع نے وضاحت کی کہ 9 مئی کے واقعات پہلے ہی کلیئر ہو چکے ہیں اور اس پر سزائیں بھی دی جا چکی ہیں، اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کو مزید کیا تحقیقات کرنی ہیں؟

خواجہ آصف نے کہا کہ ان کا نہیں خیال کہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے حوالے سے کوئی خاص موقف اپنایا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کے یوٹیوبرز مسلسل خبریں پھیلا رہے ہیں کہ آج کوئی بڑا اعلان ہونے والا ہے۔

انہوں نے ایلون مسک کے بیانات کو عالمی تعلقات کے تناظر میں اہم قرار دیا، کیونکہ ایلون مسک نے نہ صرف پاکستان بلکہ دوسرے ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی حکمت عملی کوئی نئی بات نہیں، لیکن جب ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے تو وہ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مزید کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو اپنے وطن کے لیے مالی مدد بھیجنی چاہیے، اور تین حملوں کے بعد وہ اب ترلے کرتے ہیں۔

مصنف کے بارے میں