بھارتی عدالتیں زیادتی کا شکار خواتین کو انصاف دینے میں ناکام

04:49 PM, 22 Jan, 2025

نیوویب ڈیسک

نئی دہلی: بھارتی عدالتیں زیادتی کا شکار خواتین کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام نظر آتی ہیں، جس کی وجہ سے خواتین کے تحفظ اور حقوق کے حوالے سے سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔ مودی حکومت کے تحت بھارت میں خواتین جنسی زیادتی اور استحصال کا شکار ہو رہی ہیں، اور ملک میں ریپ ایک عام جرم بن چکا ہے۔

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی 2021 کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں 31,677 عصمت دری کے کیسز درج ہوئے۔ ان میں سے ایک دل دہلا دینے والا واقعہ 31 سالہ ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی کا تھا، جس کے بعد نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سطح پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ اس کیس میں پولیس اہلکار سنجے رائے کو خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کا مجرم قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی گئی، تاہم عدالت نے اسے سزائے موت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جرم اتنا سنگین نہیں کہ سزائے موت دی جائے۔

عدلیہ کے اس فیصلے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بھارتی عدلیہ مجرموں کو سخت سزائیں دینے میں ناکام ہے اور انہیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔ کیس کے فیصلے کے دوران جج انیربن داس نے کہا کہ یہ ’’مختلف کیس‘‘ ہے اور اس پر سزائے موت نہیں دی جا سکتی، جس سے عدلیہ کی اخلاقی پستی کا اندازہ ہوتا ہے۔

نربھیا ریپ کیس 2012 کے بعد بھی بھارت میں خواتین کے حقوق کے لیے شدید احتجاج ہوتے رہے ہیں، مگر ان کے باوجود انصاف کی فراہمی میں کمی دکھائی دیتی ہے۔ خواتین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتی، قتل اور توہین کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں