تل ابیب : اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف، لیفٹیننٹ جنرل ہرزی ہلیوی نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ہلیوی نے کہا ہے کہ وہ 6 مارچ 2025 کو اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک خط میں ہلیوی نے اسرائیلی وزیر اعظم اور وزیر دفاع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر کے حملے کی ناکامی کی ذمہ داری کے نتیجے میں وہ اپنی مدت مکمل ہونے کے بعد استعفیٰ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کی صبح ان کی کمانڈ میں اسرائیلی ڈیفنس فورسز اسرائیل کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گئیں، جس کے نتیجے میں اسرائیل کو بھاری اور دردناک قیمت چکانی پڑی۔
رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی وزیر دفاع نے ہلیوی کو 30 جنوری تک تحقیقات مکمل کرنے کی مہلت دی تھی تاکہ حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی کی وجوہات کا پتا چلایا جا سکے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی ہلیوی سے بات کر کے ان کی طویل خدمات اور قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
یہ استعفیٰ حماس کے ساتھ جنگ بندی کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیلی آرمی چیف کی مدت ملازمت مارچ میں ہی ختم ہو رہی ہے۔ اسی دوران، اسرائیل کی سدرن کمان کے کمانڈنگ آفیسر میجر جنرل یارون فنکل مین نے بھی 7 اکتوبر کے حملے کو روکنے میں ناکامی کے سبب استعفیٰ دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر ایک ہزار راکٹس فائر کیے اور سرحد پر قائم باڑ توڑ کر مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں اور آبادیوں پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوئے اور سیکڑوں اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔ اس حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر فضائی بمباری شروع کر دی تھی اور بعد ازاں زمینی کارروائی بھی شروع کر دی تھی۔