صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو 2 ریاستوں نے چیلنج کر دیا

صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو 2 ریاستوں نے چیلنج کر دیا

واشنگٹن : امریکی ریاستوں نیو جرسی اور ایریزونا کے اٹارنی جنرلز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط شدہ نئے ایگزیکٹو آرڈرز کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں پیدائشی شہریت کے حق کو ختم کرنے کا حکم شامل ہے۔ یہ مقدمہ امریکی آئین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

نیو جرسی کے اٹارنی جنرل میتھیو پلیٹکن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے اس حکم کو عدالت میں چیلنج کریں گے، جس میں کسی بھی صدر کو ملک کے امور بادشاہت کی طرز پر چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پیدائشی شہریت کا حق امریکا کے بانیوں نے دیا تھا اور یہ آئین کے تحت ملک میں پیدا ہونے والے تمام بچوں کو شہریت کا حق دیتا ہے۔

پلیٹکن نے مزید کہا کہ امریکا میں ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی طرح امیگرینٹ کی نسل سے ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ قانون کی بالادستی کے لیے کھڑا ہوں۔ یہ کوئی سیاسی لڑائی نہیں بلکہ ایک آئینی لڑائی ہے۔

اس مقدمے میں 18 ریاستوں کے اتحاد نے بوسٹن کی وفاقی عدالت میں درخواست دائر کی ہے، جس میں ٹرمپ کے اس اقدام کو امریکی آئین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کے چند گھنٹے بعد دائر کیا گیا تھا اور یہ ان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد دائر ہونے والا پہلا بڑا قانونی چیلنج ہے۔

مزید برآں، ایریزونا کے اٹارنی جنرل نے بھی صدر ٹرمپ کے اس حکم کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے، اور کہا ہے کہ امریکی صدر کو پیدائشی شہریت کا حق ختم کرنے کا اختیار نہیں، کیونکہ ایسا صرف آئینی ترمیم کے ذریعے ممکن ہے۔

مصنف کے بارے میں