لاہور: سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اسحاق ڈار نے پی ٹی آئی حکومت کی شرح نمو کو 5.37 تک پہنچانے کے دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کی ہے، حقیقت میں معیشت گراوٹ کا شکار ہے۔
https://twitter.com/MIshaqDar50/status/1484519442541338627?s=20
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شئیر کی ہے جس میں شرح نمو کے حوالے سے حکومتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے جی ڈی پی کی بلند شرح کو ظاہر کرنے کے لیے بنیادی سال کو تبدیل کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس دھاندلی کے بعد پی ٹی آئی حکومت کے دوسرے سال میں ملک میں منفی شرح نمو یعنی 0.39- دیکھنے کو ملی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 1952 کے بعد پہلی بار پاکستان نے منفی جی ڈی پی دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سال کو تبدیل کرنے کے بعد شرح نمو مزید کم ہو کر 1- فیصد پر آ گئی ہے لیکن حکومت نے لوگوں کو اندھیرے میں رکھا۔
سینئر لیگی رہنما نے مزید کہا کہ اپنے اقتدار کے تیسرے سال میں جہاں پی ٹی آئی حکومت دھاندلی کے بعد جی ڈی پی میں 0.2 فیصد بہتری دکھا سکی وہیں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اقتدار کے آخری سال یعنی 2018 میں ملک کی شرح نمو میں0.6 فیصد اضافہ ہوا اور کل جی ڈی پی گروتھ 6.1 فیصد ہو گئی۔
سابق وزیر خزانہ نے حکومت پر برہمی کا اظہار کیا کہ کیا اس نے مہنگائی کو کنٹرول کیا؟ انہوں نے مزید کہا کہ اب افراط زر کی شرح دوگنی ہو گئی ہے کیونکہ گزشتہ ماہ افراط زر کا انڈیکس 12 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ترقی کے دعووں پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسحاق ڈار نے سوال کیا کہ حکومت نے روزگار کے کتنے مواقع پیدا کیے ہیں یا اس نے غربت کو ختم کیا ہے یا اس نے پاکستانی کرنسی کو مضبوط کیا ہے؟ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف حکومت ملکی معیشت کو تباہ کر رہی ہے، عوام کو بے وقوف بنانا بند کرے۔