سالگرہ منانے کا رواج پرانا ہے۔ اب اس کا چلن میڈیا پر بھی دکھائی دیتا ہے۔ سالگرہ کی یہ تقریبات یا خبریں عموماً فرد یا شخصیات کے حوالے سے ہی ہوتی ہیں۔ دوسری طرف اداروں کے قیام کی سالگرہ کی خبروں کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی جبکہ دیکھا جائے تو کسی ادارے کے قیام کی سالگرہ منانے سے اُس کے تعارف کی تجدید ہونے کے ساتھ ادارے کے سابقہ برسوں کی کارکردگی کا بھی پتا چلتا ہے۔ اس لیے اداروں کی سالگرہ کو یاد رکھنا شخصیات کی سالگرہ کو یاد رکھنے سے کم اہم نہیں ہوتا۔ آئیے آج ایک ایسے پاکستانی ادارے کی سالگرہ کو یاد کرتے ہیں جس کے اثرات سے پورے پاکستان میں غریب اور امیر سب یکساں مستفید ہو رہے ہیں۔ جی ہاں یہ وفاقی محتسب کا ادارہ ہے جس کا قیام 24جنوری 1983ء کو عمل میں آیا اور اِس برس وفاقی محتسب کا ادارہ 39برس کے کامیاب جوان کی حیثیت سے بھرپور توانائیوں کے ساتھ ہمارے سامنے موجود ہے۔ وفاقی محتسب کے ادارے کی سالگرہ پر اِس تحریر کو دو حصوں میں بانٹ لیں تو بات آسان ہو جائے گی۔ پہلے حصے میں وفاقی محتسب اور اس کے 39 بیتے برسوں کا ذکر کرلیتے ہیں او ردوسرے حصے میں ادارے کے موجودہ سربراہ یعنی وفاقی محتسب کی شخصیت کا مختصر سا جائزہ لے لیتے ہیں۔ ادارے کے تجدید تعارف کے حوالے سے پہلے حصے کا ذکر کریں تو فورم آف پاکستان امبڈسمین نامی تنظیم میں وفاقی محتسب کا بہت اہم کردار ہے۔ انٹرنیشنل سطح پر ایشین امبڈسمین ایسوسی ایشن (اے او اے) کے نام سے ایک تنظیم قائم ہے۔ 2010ء تک اے او اے کے صدر کا منصب پاکستان کے پاس رہا اور اب دوبارہ پاکستان کے وفاقی محتسب اے او اے کے صدر ہیں۔ اسی طرح انٹرنیشنل امبڈسمین انسٹی ٹیوٹ کے نام سے ایک بین الاقوامی تنظیم موجود ہے۔ پاکستان اس کا بھی سرگرم ممبر ہے۔ وفاقی محتسب کے ادارے کے 39 برس کا پاکستان میں عوامی خدمات کے حوالے سے کارگزاری اور ارتقا کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات ثبوت سے کہی جاسکتی ہے کہ ہرسال اس ادارے پر لوگوں کا اعتماد بڑھتا چلا جارہا ہے۔ جیسا کہ سال 2021ء
میں 1لاکھ 10ہزار سے زائد شکایات نمٹائی گئیں جبکہ گزشتہ 4برس میں ساڑھے تین لاکھ سے زائد شکایات کنندگان کو ریلیف فراہم کیا گیا۔ وفاقی محتسب کے اسلام آباد کے علاوہ ملک بھر میں 13 علاقائی دفاتر بھی کام کررہے ہیں۔ اس کا بنیادی کام وفاقی حکومت کے تحت چلنے والے سرکاری اداروں کے خلاف عوام الناس کی شکایات کا ازالہ کرنا ہے۔ معاشرے کے وہ پسے ہوئے لوگ جن کی کہیں دادرسی نہیں ہوتی یا وہ عدالتوں اور وکلا کے بھاری اخراجات برداشت نہیں کرسکتے، اس ادارے کے ذریعے اپنے مسائل آسانی سے حل کرا سکتے ہیں۔ یعنی دوسرے لفظوں میں وفاقی محتسب غریبوں کی عدالت ہے۔ وفاقی محتسب میں شکایت داخل کرنے کا طریق کار بڑا آسان ہے۔ کوئی بھی شہری بذریعہ خط، ای میل، موبائل ایپ یا وفاقی محتسب کی ہیلپ لائن 1055 پر رابطہ کرکے یا خود آکر شکایت درج کراسکتا ہے۔ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں شکایت موصول ہوتے ہیں اسی روز بغیر کسی تاخیر کے اس پر کارروائی شروع ہو جاتی ہے اور اگلے روز شکایت گزار کو ایس ایم ایس کے ذریعے اس کی شکایت کا نمبر اور تاریخ سماعت کی اطلاع کردی جاتی ہے۔ شکایت کنندگان گھر بیٹھے سماعت میں آن لائن شامل ہو سکتے ہیں۔ ہر شکایت کا زیادہ سے زیادہ 60دنوں میں فیصلہ ہو جاتا ہے۔ وفاقی محتسب نے لوگوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے لیے او سی آر کے نام سے ایک پائلٹ پراجیکٹ بھی شروع کررکھا ہے جس کے تحت وفاقی محتسب کے افسران تحصیل اور ضلعی ہیڈکوارٹرز میں جاکر عام شہریوں کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کرتے ہیں۔ وفاقی محتسب کی طرف سے جیلوں میں اصلاح کے حوالے سے دس سہ ماہی رپورٹیں سپریم کورٹ میں بھی جمع ہوچکی ہیں۔ وفاقی محتسب کے آرڈر کے تحت پنشنروں کی پنشن ان کے اکائونٹ میں براہ راست جانا شروع ہوگئی۔ وفاقی محتسب نے 85لاکھ کے قریب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے الگ سے ایک سہولیاتی کمشنر سیل قائم کررکھا ہے ۔ وفاقی محتسب نے پاکستان کے تمام سفارتخانوں کو ہدایت کررکھی ہے کہ پاکستان کے سفیر ہفتے میں ایک دن بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے مختص کریں اور ان کی شکایات سن کر ان کا فوراً ازالہ کریں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے سہولیات کمشنر کے توسط سے سال 2021ء کے دوران 54352 سے زائد بیرون ملک پاکستانیوں کی شکایات کا ازالہ ہوا۔ اب وفاقی محتسب کی سالگرہ کی تحریر کے دوسرے حصے کی طرف آتے ہیں۔ اِس وقت پاکستان کے وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان کے شاندار محترم خانوادے سے ہے جس کی جھلک ان کے مزاج میں بھی پوری طرح موجود ہے۔ انہوں نے وفاقی محتسب کا چارج سنبھالتے ہی سب سے پہلے اپنے پیش رو وفاقی محتسب صاحبان کو احترام دیا اور ان کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا جوکہ ایک اعلیٰ خاندانی وصف کی نشانی ہے۔ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کے کیریئر کا مختصر جائزہ لیں تو ان کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک معزز خاندان سے ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ڈیرہ اسماعیل خان سے حاصل کرنے کے بعد ایف سی کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کی ڈگریاں اعلیٰ پوزیشن کے ساتھ حاصل کیں۔ سی ایس ایس کا امتحان نمایاں حیثیت سے پاس کرنے کے بعد وہ کئی دہائیوں تک ڈی سی، کمشنر، کئی محکموں کے سیکرٹری، خیبرپختونخوا کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور پھر چیف سیکرٹری، فیڈرل سیکرٹری، چیف سیکرٹری سندھ، ٹریڈ کمشنر کینیڈا، رپریزنٹیٹو اِن انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن جیسے اہم عہدوں پر بھی فائز رہے۔ سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد اعجاز احمد قریشی وفاقی محتسب کے سینئر ایڈوائزر مقرر ہوئے۔ وہ گزشتہ 10برس سے اسی سیکرٹریٹ سے وابستہ رہتے ہوئے کمشنر برائے اطفال اور چیف اپریزر جیسی اہم پوزیشنوں پر بھی کام کرتے آرہے ہیں۔ اب اُن کا تقرر ادارے کے سربراہ یعنی وفاقی محتسب کی حیثیت سے ہوا ہے۔ اعجاز احمد قریشی کے خاندانی مزاج، جنون کی حد تک کام سے لگن اور بہترین انتظامی صلاحیتوں کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کا یہ اعجاز ہے کہ جہاں بھی گئے آئندہ آنے والوں کے لیے ایک بلند سٹینڈرڈ چھوڑ آئے۔ لہٰذا وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کو نئی ذمہ داریاں اور وفاقی محتسب کے ادارے کو 39ویں سالگرہ مبارک ہو۔