واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف ایئر فورس جنرل سی کیو براؤن کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے، جبکہ پانچ دیگر ایڈمرلز اور جرنیلوں کو بھی ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں اعلان کیا کہ جنرل براؤن کی جگہ سابق لیفٹیننٹ جنرل ڈین رازن کین کو تعینات کیا جائے گا، جو اس سے پہلے فوجی سروس سے ریٹائر ہو چکے تھے اور اس فیصلے کے تحت پہلی بار کسی ریٹائرڈ افسر کو اعلیٰ فوجی عہدے پر دوبارہ تعینات کیا جا رہا ہے۔
پینٹاگون نے بھی تصدیق کی کہ صدر ٹرمپ امریکی بحریہ کی خاتون سربراہ ایڈمرل لیزا فرنچیٹی کو ہٹانے والے ہیں، جو اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔ اس کے علاوہ، فوجی انصاف کے نفاذ میں اہم کردار ادا کرنے والے آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔
ٹرمپ کے اس فیصلے کے نتیجے میں پینٹاگون میں اضطراب کی لہر دوڑ گئی ہے، خاص طور پر اس وقت جب سویلین قیادت میں بڑی تبدیلیوں، بجٹ میں تنقید اور ٹرمپ کی 'امریکا فرسٹ' خارجہ پالیسی کے تحت فوجی تعیناتیوں میں متوقع تبدیلیاں سامنے آ رہی ہیں۔
جنرل براؤن جو صدر کے اعلیٰ فوجی مشیر بننے والے دوسرے سیاہ فام افسر تھے، ستمبر 2027 میں اپنی مدت پوری کرنے والے تھے، تاہم انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، اس سے قبل کہ سینیٹ ان کے جانشین کی توثیق کرتا۔
اس فیصلے پر ڈیموکریٹک قانون سازوں نے شدید تنقید کی ہے۔ سینیٹر جیک ریڈ نے کہا کہ فوجی افسران کو سیاسی وفاداری یا صنفی بنیادوں پر برطرف کرنا پیشہ ورانہ مہارت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ میساچوسٹس سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکن سیتھ مولٹن نے کہا کہ اس فیصلے سے ہماری فوجی فورس کو سیاسی رنگ مل رہا ہے، جو کہ غیر محب وطن اور ملک کے مفاد کے خلاف ہے۔