اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر پر از خود نوٹس لیتے ہوئے سماعت کیلئے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے غلام محمود ڈوگر کیس میں 16فروری کو ازخودنوٹس کیلئے معاملہ چیف جسٹس کوبھیجا تھا اور اب چیف جسٹس نے معاملے پر از خود نوٹس لے لیا اور از خود نوٹس پر سماعت کیلئے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والے بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں جو 23 فروری دوپہر 2 بجے ازخود نوٹس کی سماعت کریں گے۔
سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس تین سوالات پر لیا گیا ہے اور اس ضمن میں جاری کئے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ازخودنوٹس میں دیکھا جائے گا کہ انتخابات کی تاریخ دینا کس کا اختیار ہے؟ دیکھاجائے گا کہ انتخابات کرانے کی آئینی ذمہ داری کس نے اورکب پوری کرنی ہے؟ دیکھاجائے گا کہ فیڈریشن اور صوبوں کی آئینی ذمہ داری کیا ہے؟
اعلامیہ کے مطابق پنجاب اور کے پی اسمبلیاں 14 اور 17 جنوری کو تحلیل ہوئیں، آرٹیکل 224 دو کے تحت انتخابات اسمبلی کی تحلیل سے 90 روز میں ہونا ہوتے ہیں، آئین لازم قرار دیتا ہے کہ 90 دن میں انتخابات کرائے جائیں، انتخابات کی تاریخ کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ بار، کے پی اور پنجاب اسمبلی کے سپیکرز کی درخواستیں بھی آئیں۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کے بینچ نے گورنرز سے مشاورت سے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا حکم دیا جبکہ گورنر پنجاب اور الیکشن کمیشن نے ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیں دائر کر دیں، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہوئے ایک ماہ سے زائد گزرچکا ہے، ایک ماہ سے زائد وقت گزرنے کے باوجود تاحال انتخابات کی تاریخ نہیں دی گئی، صدر مملکت نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جس پر اعتراضات اٹھائے گئے۔
سپریم کورٹ کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار وضاحت طلب ہے، دیکھنا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ کیسے اور کون دے سکتا ہے؟ الیکشن کمیشن بھی سکیورٹی سمیت فنڈز نہ ملنے کی شکایت کر چکا، گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل نہیں کی تھی،گورنرپنجاب کی ذمہ داری یا اختیار ہی نہیں کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔