امریکہ: ایک تحقیق کے مطابق ڈپریشن کا شکار ماؤں کے نو مولود بچوں کی نشونما متاثر ہونے کے امکانات میں اضافہ دیکھا گیا ہے ۔
یونیورسٹی آف میسوری کے سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ ڈپریشن سے نبردآزما خواتین اپنے بچوں کے فطری تقاضوں یا گفتگو کے جواب میں دیر سے جواب دیتی ہیں لیکن بات صرف یہاں ختم نہیں ہوتی کیونکہ چھوٹے بچے جب بولنا شروع کرتے ہیں تو سامنے والے سے الفاظ کا ذخیرہ اور ادائیگی سیکھتے ہیں ، اب اگر آغوشِ مادرمیں ان کا ردِ عمل تاخیری ہوگا تو بچوں کو زبان سیکھنے میں دقت پیش آسکتی ہے اور اس سے دماغی نشوونما بھی متاثرہوسکتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگرمائیں بچے کی گفتگو کا جواب تاخیر سے دیتی ہیں تو مستقبل میں بچوں کی تدریس پر فرق پڑسکتا ہے۔ اس ضمن میں جامعہ کے اسکول آف ہیلتھ پروفیشن سے وابستہ نکولس اسمتھ نے سائنسی بنیادوں پر تحقیق کی ہے۔
پروفیسر نکولس نے اپنی ٹیم کی مدد سے 100 ایسے خاندان کی روزمرہ گفتگو کی آوازیں ریکارڈ کی ہیں جو مالیاتی مشکلات کے شکار تھے اور مالی مسائل سے ڈپریشن میں متبلا تھے۔ پھر معلوم ہوا کہ بعض مائیں شدید اور درمیانے درجے کے ڈپریشن میں مبتلا تھیں۔ ان کی ریکارڈنگ میں سامنے آیا کہ جب مائیں بچوں سے بات کرتی ہیں تو ان کے ردِ عمل میں تاخیر ہوتی ہیں اور یہ کیفیت ڈپریشن کی شکار ماؤں میں دماغی طور پر صحت مند ماؤں سے زیادہ تھیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماؤں اور بچوں کی گفتگو میں ایک ربط ہوتا ہے اور ماں تاخیر سے بولے تو بچہ بھی اسی لحاظ سے ردِ عمل دیتا ہے جس سے خود بچے میں بولنے اور سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
ماہرین نے اس پر مزید تحقیق کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ڈپریشن کی شکار ماؤں میں اس رحجان کو ختم کرنے کے طریقے پر بھی جلد کام شروع کریں گے۔