پشاور : خیبرپختونخوا میں انتخابات کا کیس میں شاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے اٹھائیس فروری تک جواب طلب کرلیا۔ سماعت کے دوران جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیئے کہ صدر مملکت نے الیکشن کی تاریخ دے دی ہے ا ب ہم الیکشن کمیشن سے پوچھیں گے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف اپنا یا کہ ہم صدر مملکت کے پابند نہیں، ہماری رائے یہی ہے کہ گورنر تاریخ سے متعلق بتائے گا ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کیسے صدر مملکت سے اختلاف کرسکتا ہے۔ الیکشن کیلئے فنڈز حکومت اور سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔
پی ٹی آئی کی درخواست کی جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس ارشد علی نے سماعت کی۔ جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ صدر مملکت نے تو اب الیکشن کی تاریخ دیدی ہے۔آپکو دو مختلف تاریخیں نہیں مل سکتیں۔اب تو ہم الیکشن کمیشن سے پوچھیں گے کہ اسکی کیا حیثیت ہے ۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہہ دیں کہ یہ تاریخ ہمیں پسند ہے ۔ جسٹس ارشد علی نے کہا کہ پسند ناپسند کی بات نہیں،ہم قانون کو دیکھیں گے ۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ 19 فروری کو صدر مملکت نے مشاورت کیلئے بلایا تھا۔صدر مملکت کو ہم نے جواب دیا کہ صوبے کے حوالے سے آپکے ساتھ مشاورت کے پابند نہیں ۔ پشاور: ہماری یہی رائے ہے کہ گورنر ہمیں بتائیگا ۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کس طرح صدر سے اختلاف کرسکتا ہے ۔ کوئی ادارہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم الیکشن کیلئے سیکیورٹی اور فنڈز نہیں دے سکتے۔فنڈز اور سیکیورٹی دینا انکی ذمہ داری ہے ۔پشاور: الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرتے ہیں کہ شیڈول کب دینگے۔ الیکشن کمیشن شیڈول دے رہا ہے،صدر کی ہدایت پر عملدرآمد کرینگے کہ نہیں،الیکشن کمیشن سے28 فروری تک جواب طلب کرلیا گیا۔