اسلام آباد : نواز شریف کی درخواست پر چیئرمین نیب بننے والے آفتاب سلطان نے سات ماہ بعد وزیراعظم شہباز شریف کی درخواست پر استعفیٰ دیدیا ۔ وہ سیاسی مخالفین کیخلاف کارروائی کیلئے حکومت کی بات ماننے کو تیار نہیں تھے۔
سینئر صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم بننے کے فوراً بعد شہباز شریف نے آفتاب سلطان سے ملاقات کرکے انہیں سرکاری عہدہ دینے کی خواہش ظاہر کی لیکن آفتاب سلطان نے انکار کر دیا۔ انہوں نے نواز شریف کے کہنے پر شہباز شریف سے ملاقات کی۔ وہ نواز شریف کے تحت ڈی جی آئی بی کے طور پر کام کر چکے تھے۔
ذرائع کہتے ہیں کہ آفتاب سلطان نے چیئرمین نیب کا عہدہ نواز شریف کے اصرار پر صرف اس شرط پر قبول کیا کہ وہ اپنی آزادی پر کوئی سمجھوتا کریں گے اور نہ ہی حکومت کو خوش کرنے کیلئے کسی کی توقعات کے مطابق کام کریں گے۔
آفتاب سلطان کا استعفیٰ قبول کیا جا چکا ہے۔ اب ان کی جگہ پر نیا چیئرمین لانے کیلئے حکومت کے پاس تین نام ہیں جن میں سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن، محتسب پنجاب میجر جنرل (ر) اعظم سلیمان اور سابق سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الٰہی شامل ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جو بھی اس عہدے کیلئے منتخب ہوا اسے حکمران اتحاد اور اسٹیبلشمنٹ کا اعتماد حاصل ہوگا۔
ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا ہے کہ آفتاب سے وزیراعظم نے کہا تھا کہ سیاسی مخالفین کیخلاف تحقیقات میں تیزی لائیں کیونکہ یہ کیسز من گھڑت نہیں ہیں۔ آفتاب کا کہنا تھا کہ کام جاری ہے اور اس میں کچھ مہینے لگیں گے لیکن حکومت کو نتائج حاصل کرنے کی جلدی تھی اور چاہتی تھی کہ الیکشن کے قریب آتے ہی مخالفین کو جیلوں میں ڈال دیا جائے۔
آفتاب سلطان کا کہنا تھا کہ طریقہ کار پر عمل کیے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکتے ۔ اسی بات سے حکومت ناراض ہوگئی۔ اس پر آفتاب نے مستعفی ہونے کی پیشکش کی جسے فوراً قبول کر لیا گیا۔
نیب کے پاس ایسے کئی کیسز ہیں اور تقریباً سبھی درست ہیں جو کیسز نتائج کیلئے تیار ہیں ان میں توشہ خان، بلین ٹری سونامی کیس، پشاور بی آر ٹی کیس، القادر یونیورسٹی کیس اور فرح گوگی، عثمان بزدار اور علی امین گنڈا پور کیس شامل ہیں۔
نیب کے ترمیمی آرڈیننس کے مطابق، تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے نیب کسی کو گرفتار نہیں کر سکتا۔ ایک اور کیس جس میں نیب نے حکومت کی خواہش پوری نہیں کی وہ عمران خان کیخلاف ہیلی کاپٹر ریفرنس کیس ہے۔ اگرچہ اسٹیبلشمنٹ کے کچھ حلقے چاہتے تھے کہ نیب اس کیس میں چالان پیش کرے، لیکن آفتاب سلطان نے مخالفت کی۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف تحقیقات بھی آفتاب سلطان نے نہیں کیں۔ سابق اسٹیبلشمنٹ بھی نیب چیئرمین سے خائف تھی۔ وہ چاہتی تھی کہ صابر مٹھو کیخلاف تحقیقات بند کی جائے۔ اسی طرح سابق آرمی چیف کے بھائی کامران کیانی کا معاملہ بھی خصوصی اہمیت کا حامل رہا۔ سابق چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین کیخلاف کیس کرنے کا بھی کہا گیا ۔