قصور : بینک دولت پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے ای ڈبلیو آر ایف کے لئے اعلیٰ سطح کی ایک ٹاسک فورس قائم کی ہے ، بینکوں کو چاہیے کہ کاشتکاروں کو ممکنہ حد تک قرضہ دیں ۔
قصور میں ایک تقریب میں مکئی کی فصل کے لئے ’گودام کی برقی رسید سے قرضہ ‘ (الیکٹرانک ویئرہاؤس ریسیٹ فنانسنگ یا ای ڈبلیو آر ایف) کے اجرا کے موقع پر انہوں نے کہا کہ ای ڈبلیو آر ایف کا تیار کردہ سسٹم کاشتکاروں، بینکوں اور ضمانتی کمپنیوں یعنی تینوں متعلقہ فریقوں کے فائدے کے لئے ہے اور اس میں کسی کا نقصان نہیں ۔ اس کا پراسیس اس لحاظ سے ہموار اور قابلِ بھروسہ ہے کہ پیداوار کو ذخیرہ کیا جائے گا.
تقریب میں بینکوں نے اس نئے سسٹم کے تحت سرگرمیاں شروع کرنے کے لئے ضمانت کے انتظام کی ایک کمپنی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے۔ ڈاکٹر رضا باقر نے مکئی کی فصل کے لئے ای ڈبلیو آر ایف کے آغاز پر بینکوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بینکوں کو چاہئے کہ اب کاشتکاروں کو اپنی ممکنہ حد تک قرضہ دیں اور قرضے کا حصول اُن کے لئے آسان بنائیں کیونکہ اب کاشتکار قرضہ لینے کے لئے مناسب ضمانت بینکوں کو پیش کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رسید تیار کی جائے گی اور قرضہ دے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال کاشتکاروں کی قرضے کی صرف 59 فیصد ضروریات بینکوں کے ذریعے پوری ہوئی تھیں ، اب اس تناسب میں خاصا اضافہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس طریقے میں اصل فائدہ کاشتکاروں کو ہوگا کیونکہ قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے سامنے آنے والے خطرات پر اب وہ بہتر انداز میں قابو پا سکیں گے۔
ذخیرہ گاہوں کی سہولت نہ ہونے کی بنا پر کٹائی کے موسم میں کاشتکاروں کو مجبوراً اپنی فصلیں اکثر کم نرخ پر بیچنا پڑتی تھیں تاکہ نقد رقم کی ضرورت پوری ہو سکے۔ ای ڈبلیو آر ایف کی آمد سے اب وہ بینکوں سے قرضہ لینے کے قابل ہو سکیں گے۔
ای ڈبلیو آر ایف سے جدید ذخیرہ گاہوں کے قیام کی بھی ترغیب ملے گی اور وہاں اپنی فصل ذخیرہ کرنے کی طلب کاشتکاروں میں پیدا ہوگی۔ڈاکٹر باقر نے کہا کہ قرضوں کی دستیابی میں اضافے کے علاوہ ای ڈبلیو آر ایف سے ذخیرہ کاری کی جدید سہولتوں کی دستیابی سے کٹائی کے کم از کم نقصانات کے باعث غذائی سلامتی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
اس طرح قیمتوں کے بہتر تعین میں بھی مدد ملے گی جس سے کاشت کاروں کا منافع بڑھ جائے گا اور انہیں کاشت کاری کے بہتر فیصلے کرنے میں رہنمائی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ای ڈبلیو آر ایف کے لئے اعلیٰ سطح کی ایک ٹاسک فورس قائم کی ہے تا کہ اشتراک بڑھایا جائے اور ای ڈبلیو آر ایف سے استفاد ہ کے چیلنجوں سے نمٹا جا سکے۔ یہ ٹاسک فورس پورے ایکشن پلان پر عملدرآمد، کارکردگی کی نگرانی اور ملک میں ای ڈبلیو آر ایف کی ترقی میں تزویراتی سمت فراہم کرے گی۔
افتتاحی تقریب میں، بینکوں سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز نے بعد ای ڈبلیو آر ایف کے ابھرتے ہوئے نظام کے نفاذ کے حوالے سے اپنے تجربات سے آگاہ کیا ، جس کے بعد ای ڈبلیو آر ایف کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے ایک دستاویزی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔
ای ڈبلیو آر کی بنیاد پر فنانسنگ شروع کرنے والے سی ای اومحمد اورنگزیب نے کہا کہ اس اقدام کے آغاز سے کاشت کاروں کو فنانسنگ فراہم کرنے کے لئے بینکوں کو زبردست ترغیب ملی ہے۔ کاشت کار کمیونٹی کو سہولت فراہم کرنے کی طرف یہ ایک درست قدم ہے اور یہ زرعی شعبے میں موجود وسیع امکانات کے حصول اور ملک کی ترقی میں حصہ ڈالنے کے لئے مددگار ہوگا۔
کاشت کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے بینک آف پنجاب کی جانب سے مسلسل معاونت کی یقین دہانی کراتے ہوئے اس بینک کے صدر اور سی ای او ظفر مسعود نے کہا کہ بعد ای ڈبلیو آر ایف نہ صرف کسانوں کو ان کی معاشی بہبود میں مدد فراہم کرے گا بلکہ مختلف فصلوں کی کٹائی کے بعد ہونے والے نقصانات سے بچنے میں بھی نمایاں مدد کرے گا۔
ای ڈبلیو آر ایف کا آغاز زرعی مقاصد کے لیے مناسب قرضے کی دستیابی کو یقینی بنانے کی اسٹیٹ بینک کی کوششوں سے ہم آہنگ ہے۔ اس ضمن میں اسٹیٹ بینک نے حال ہی میں کاشت کاروں کی خام مال کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قرضے کی حد میں اضافہ کیا ہے۔
قبل ازیں، اسٹیٹ بینک نے مالی سال 22ء کے دوران بینکوں کے لیے زرعی قرضے کا ہدف 1.7 ٹریلین روپے مقرر کیا تھا جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے ۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مختلف معزز مہمانان، سی ای او نعمت کولیٹرل مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ، بینکوں کے صدور/سی ای اوز، ویئر ہاؤس آپریٹرز اور کاشت کار برادری اور دیگر افراد نے تقریب میں شرکت کی۔