برلن: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر یورپ کا ضمیر جاگنے لگا۔ جرمنی اور بیلجیم نے بھارت کو اسلحہ فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک نے یہ اسلحہ مقبوضہ کشمیر میں استعمال کئے جانے کے خدشے کے پیش نظر بھارت کو فراہم نہیں کیا۔ امکان ہے کہ بھارت اب امریکا سے اسالٹ رائفلز خریدنے کی کوشش کرے گا۔
جرمن کمپنی ہیکلر اور کوش نے ایم پی فائیو مشین گنز جبکہ بیلجیم نے 70 کروڑ ڈالر کا اسلحہ فراہم کرنا تھا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں بھارت کا گھناؤنا چہرہ ایک مرتبہ پھر دنیا کو دکھا دیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے ہندو انتہا پسندوں کو مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر حملے کرنے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے سرکاری پالیسیاں بنائی گئی ہیں۔
عالمی ادارے نے کہا ہے کہ بھارت میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں۔ ہندوتوا کے پیروکاروں کا انتہا پسند ایجنڈا نافذ ہے۔ 23 فروری 2020ء میں ہونے والے دہلی فسادات میں سرکاری سرپرستی میں مسلمانوں پر حملے کیے گئے جس میں 40 مسلمان شہید ہوئے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ 5 اگست 2019ء میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سلب کرکے انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں کی گئیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے نشاندہی کی کہ محض شک کی بنیاد پر نے گاؤ رکشکوں نے درجنوں مسلمانوں کو شہید کردیا۔
رپورٹ کے مطابق، بی جے پی حکومت نے عدلیہ اور پولیس سمیت سرکاری محکمے کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے، جس کے لیے ہندو اکثریت کو اہم نشستوں پر بٹھایا گیا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ انسانی حقوق کے ماہرین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر آبادیاتی تبدیلی کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔