اسلام آباد:شریف خاندان کیخلاف ریفرنسز پر نیب کورٹ میں گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے کے معاملے پر برطانوی گواہ رابرٹ ریڈلے کو نیب پراسکیوٹر نے رپورٹ کی کاپیاں دکھائیں ۔
جس کے بعد گواہ نے انکشاف کیا کہ یہ رپورٹ میری ہی تیار کردہ ہے اور رپورٹ کے دوسرے اور تیسرے صفحے پر تاریخ میں تبدیلی پائی گئی جبکہ مجھے دو ڈیکلیئریشن دیئے گئے تھے۔دستخط اور ڈاکومنٹس کے فرانزک ماہر رابرٹ ریڈلے کا کہنا تھا کہ شک ہے 2004 کو بدل کر 2006میں تبدیل کیا گیا ہے۔
رابرٹ ریڈلے نے اپنے بیان میں بتایا کہ 29 جون کو ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپیاں وصول کی،نیلسن اور نیسکول کے دونوں ڈکلیریشن پر تاریخوں کی تبدیلی کا موازنہ بھی کیا،کاپیوں کا موازنہ کیا تو پتہ چلا صفحہ دو اور تین میں تبدیلی کی گئی تھی،یہ ناممکن تھا کہ بتایا جائے کہ کون سا صفحہ اصل ہے،دوسرے اور تیسرے صفحہ پر موجود تاریخوں میں تبدیلی کی گئی۔
رابرٹ ریڈلے نے مزید کہا کہ2004 کو تبدیل کرکے 2006 بنایا گیا، چار کو چھ بنایا گیا، دستاویز میں تاریخ اور سال تبدیل کیا گیا تھا،کمبرڈ کے ڈیکلریشن کو کھولا گیا تھا،بعد میں اس کی بائینڈنگ بھی کی گئی،بائینڈنگ کے ثبوت موجود ہیں،نیسکول کے ڈیکلریشن کو بھی کھول کے جوڑا گیا تھا اورٹرسٹ ڈیڈ میں کیلیبری فونٹ استعمال کیا گیا۔رابرٹ ریڈلے نے انکشاف کیا کہ ونڈو وسٹا نے کیلیبری فونٹ کو اپنا ڈیفالٹ فونٹ متعارف کروایا گیا،31 جنوری 2007 کو کیلیبری فونٹ آفیشلی دستیاب ہوا۔