لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں حسان نیازی کے کاغذات نامزدگی پر دستخط کی اجازت کے لیے درخواست پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے حسان نیازی کی والدہ نورین نیازی کی بیٹے کے کاغذات نامزدگی پر دستخط کی اجازت کے لیے درخواست پر سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل جاوید قصوری پیش ہوئے۔
سرکاری وکیل کا عدالت میں کہنا تھا کہ ملٹری کمانڈنگ افسر ہی کاغذات نامزدگی دستخط کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں، مناسب ہے درخواست گزار ملٹری کمانڈنگ افسر سے رجوع کریں۔قانون کے تحت درخواست پر فیصلہ کیا جاے گا۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگاہ کریں کہ کب درخواست گزار ملٹری کمانڈنگ افسر کے پاس جائے۔
عدالت نے سرکاری وکلا سے استفسار فیس دے کر کوئی بھی کاغذات نامزدگی لے سکتا ہے، اگر کسی امیدوار کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل چل رہا ہے تو قانون کیا کہتا ہے؟
دوران سماعت وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ فیملی کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی ۔ الیکشن لڑنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔جس پر وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ فوجی عدالت ٹرائل کیس کے ملزم کو وفاقی حکومت ہی الیکشن لڑنے کی اجازت دے سکتی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے درخواست پر سماعت ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ اگست میں حکومت نے ہائیکورٹ کو بتایا تھا کہ بیرسٹر نیازی کو 9 مئی کے فسادات کے دوران جناح ہاؤس پر حملے کے مقدمے میں ٹرائل کے لیے فوجی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ بیرسٹر نیازی کو 9 مئی کے فسادات کے مقدمات میں گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہونے کے تقریباً چار ماہ بعد ایبٹ آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔