لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماءشفقت محمود نے جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی ٹوٹنے کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب پہلے تحاریک کے معاملے طے ہو ں گے اور پھر اسمبلی تحلیل کرنے کی باری آئے گی۔
تفصیلات کے مطابق شفقت محمود نے اپنے ایک بیان میں 23 دسمبر بروز جمعہ پنجاب اسمبلی ٹوٹنے کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر تحریک اعتماد نہ آتی تو اسمبلی جمعہ کو تحلیل کر دی جاتی لیکن اب پہلے تحاریک کے معاملات طے ہوں گے، پھر اسمبلی توڑنے کی باری آئے گی۔
اس موقع پر انہوں نے (ق) لیگ کی جانب سے 45 سیٹوں پر ایڈجسٹمنٹ کے مذاکرات کی تصدیق بھی کی اور کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی یوں ہی عمران خان کے ساتھ نہیں کھڑے ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اس حمایت کے بدلے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کی 30 اور قومی اسمبلی کی 15 نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ مانگی ہے تاہم جن 45 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کیا ہے، ان کی تعداد میں رد و بدل ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اور کے پی اسمبلی توڑنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے بھی استعفوں کی منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش ہونے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اب یہ خبریں آئی ہیں کہ نہ 23 دسمبر کو پنجاب اسمبلی توڑی جائے گی اور نہ ہی پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی سپیکر کے سامنے پیش ہوں گے جبکہ وفاق نے صوبہ پنجاب میں ایف سی اور رینجرز تعینات کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔