اسلام آباد: خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت ہونے کے بعد بلدیاتی الیکشن میں بدترین کارکردگی کے بعد پی ٹی آئی کی شکست کے ذمہ داروں کے نام سامنے آ گئے۔
خیبرپختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں پشاور، مردان، صوابی، بنوں، ڈی آئی خان و دیگر اضلاع میں ہارنے کی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی۔ تحریک انصاف کی شکست میں اضلاع کی سطح پر ذمہ داروں کا تعین کر دیا گیا، تحصیل مئیر پشاو کا ٹکٹ گورنر شاہ فرمان ، کامران بنگش اور تیمور سلیم جھگڑا کی سفارش پر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مئیر کے ٹکٹ پر سفارش پر ارباب شہزاد خاندان کی مخالفت پر شکست کا سامنا کرنا پڑا، مردان کے تمام ٹکٹ عاطف خان خان کی سفارش پر دئیے گئےتھے، صوابی میں تمام ٹکٹ سپیکر اسد قیصر اور صوبائی وزیر شہرام ترکئی کی سفارش پر دیئے گئے۔ ناقص کارکردگی پر گورنر، سپیکر اسد قیصر سمیت 4 صوبائی وزراء اور 11 اراکین اسمبلی شکست کے ذمہ دار قرار پائے۔
متھرا میں نور عالم اور ایم پی اے ارباب وسیم شکست کا ذمہ دار قرار پائے۔ تحصیل بڈھ بیر میں گورنر شاہ فرمان اورایم این اے ناصر موسیٰ زئی کے درمیان اختلافات پر شکست کا سامناکرنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بلدیاتی الیکشن کے دوران مخالف امیدوار کی حمایت کرنے پر چارج شیٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اراکین اسمبلی کو شوکاز نوٹس دیئے جائینگے، پارٹی پالیسی کیخلاف جانے والےایم پی ایزاورایم این ایزکےخلاف کاروائی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے ایم این ایز،ایم پی ایزکوشوکازکے علاوہ مزید کوئی کاروائی نہیں کی جاسکتی۔
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کی ملاقات ہوئی، وزیراعظم کو بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کی ناقص کارکردگی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ رپورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے مایوس کن نتائج کی وجوہات بتائی گئی۔ رپورٹ میں ساتھ نہ دینے والے ارکان پارلیمنٹ اور سینئر رہنماؤں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰٓ محمود خان کو اگلے مرحلے کی حکمت عملی سے متعلق گائیڈ لائنز دی۔ ذرائع کے مطابق مہنگائی اور ٹکٹوں کی غلط تقسیم کے ساتھ ساتھ مقامی رہنماوں کے آپسی اختلافات شکست کی بڑی وجہ قرار دیئے گئے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا براہ راست منتخب تحصیل ناظم گورننس کو بہتر بنائیں گے، ایسے نظام سے مستقبل کے لیڈرز تیار ہوں گے، خیبرپختونخوا بلدیاتی الیکشن پر شور شرابہ کیا جا رہا ہے، کسی کو احساس نہیں کہ یہ انتخابات جدید اور تبدیل شدہ نظام کی شروعات ہیں، ایسا نظام کامیاب جمہوریت میں ہوتا ہے، 74 سالہ تاریخ میں پہلی بار ہمارے پاس با اختیار بلدیاتی نظام ہے۔