اسلام آباد: وفاقی حکومت نے منی بجٹ پارلیمنٹ کے بجائے آرڈیننس کے ذریعے لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط پر 360 ارب سے زائد کا منی بجٹ بڑا چیلنج بن گیا اور حکومت نے ایک بار پھر آئی ایم ایف سے مذاکرات کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے متعلق وزارت خزانہ نے کہا کہ پارلیمنٹ سے منظوری طویل وقت لے سکتی ہے اور فوری منظوری کے لیے مشترکہ اجلاس بلانا ممکن ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے 12 جنوری 2022 تک منی بجٹ پر عملدرآمد کی شرط عائد کی جبکہ فنانس بل کے بجائے آرڈیننس سے ٹیکسز کے نفاذ پر راضی کریں گے۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ کی بات چیت میں آرڈیننس کو مسترد کر دیا تھا اور حکومت آرڈیننس کے ذریعے جی ایس ٹی استثنیٰ واپس لینے کی تجویز دے گی۔
حکام نے مزید کہا کہ آرڈیننس کی تجویز پر رضا مندی کی صورت میں اسے فنانس بل 2022 کا حصہ بنایا جائے گا جبکہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 12 جنوری 2022 کو ہو گا اور پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی کی ضرورت ہے اور مزید ایک ارب ڈالر کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنا ہوں گی۔