جکارتہ: ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا ہے مغرب میں بڑھتی ہوئی اسلام دشمنی اور مسلمانوں کے ساتھ امیتازی سلوک کے خلاف مسلم اُمہ کو ایک ہی پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔ انڈونیشیا میں اپنی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ طور پر پریس کانفرنس کررتے ہوئے کہا انڈونیشیا کو اس مقصد میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ ترکی اور انڈونیشیا کو اس ملکوں کے لئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی کیونکہ بردار اسلامی ملک ہونے کی وجہ سے یہ دونون پر ذمہ داری ہے کہ مسلم کمیونٹی کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لئے کوششیں کی جائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو ستر سال ہو گئے ہیں اور آئندہ سال ترکی کے صدر بھی انڈونیشیا کا دورہ کریں گے اور اس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان ایک اعلیٰ سطح کی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل بھی کرنے کی منظوری دی جائے گی۔ ترکی اور انڈونیشیا ابھی آپس میں صرف ڈیڑھ ارب کی تجارت کرتے ہیں لیکن کو بڑھا کر دس اراب تک لے جانے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے سفارتی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور سفارتکاروں کے تبادلے اور تربیت دینے کے حوالے سے معاہدے کو بھی حتمی شکل دی۔
انڈونیشیا کی وزیر خارجہ نے کہا دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت 2021 میں تجارت کے آزادانہ معاہدے پر دستکط کریں گے اور ترکی انڈونیشیا کمپری ہینسو اکنامک پارنٹرشپ ایگریمنٹ کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو مزید فروغ دینے کے بھی زیادہ امکانات ہیں۔
'
ان کا مزید کہنا تھا کہ ترک سرمایہ کار انڈونیشیا میں بھر پور انداز میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہماری حکومت نے حال ہی میں روزگار کے نئے قوانین ترتیب دیئے ہیں جس سے ترک سرمایہ کاری کو قانونی اور آئینی تحفظ بھی حاصل ملے گا۔