جمعیت علمائے اسلام (ف) میں اختلافات، مولانا شیرانی کے حق میں آوازیں اٹھنے لگیں

جمعیت علمائے اسلام (ف) میں اختلافات، مولانا شیرانی کے حق میں آوازیں اٹھنے لگیں
کیپشن: جمعیت علمائے اسلام (ف) اختلافات، مولانا شیرانی کے حق میں آوازیں اٹھنے لگیں
سورس: فائل فوٹو

پشاور: مولانا فضل الرحمان کی پارٹی میں اختلافات شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں ۔ سابق ایم این اے مولانا شجاع الملک اور سابق سینیٹر مولانا گل نصیب نے قیادت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے مولانا شیرانی کی حمایت کر دی ہے۔ 

فضل الرحمان کو سلیکٹڈ کہنے والے مولانا شیرانی کے حق میں خیبر پختونخوا سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔ سابق ایم این اے شجاع الملک نے مولانا شیرانی کی حمایت کرتے ہوئے کہا جے یو آئی کی تنظیم سازی اور رکنیت سازی میں خیانت ہوئی ہے اور اختر شیرانی نے بھی خیانت کا کہا ہے۔ جے یو آئی کے لوگ سلیکٹڈ ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے بیانیے پر اختر شیرانی کو بہت تحفظات تھے اور جس کے باعث انہیں فارغ کیا گیا۔ پی ڈی ایم اور مسلم لیگ (ن) کی اصلاح کرنے والے کو فارغ کرنا سراسر زیادتی ہے اور پی ڈی ایم میں لوگ صرف نیب کی وجہ سے جمع ہیں۔ 

سینیٹر مولانا گل نصیب نے کہا جمعیت علمائے اسلام (ف) میں اب ٹکٹ کسی کو نظریئے، کردار اور صداقت کی بنیاد پر نہیں دیئے جاتے بلکہ ٹکٹ لینے کے کئے اب دوسرا پیمانہ بنا دیا گیا ہے۔ جماعت میں نظریاتی کارکنوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور پارٹی میں اب پیسے والے لوگوں کو آگے کیا جا رہا ہے۔ 

خیال رہے کہ گزشتہ روز مولانا محمد خان شیرانی نے کہا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل ہر جماعت کے اپنے ، اپنے مفادات ہیں اور یہ غیر فطری اتحاد ہے جو بہت ہی جلد ٹوٹ جائے گا کیونکہ اس اتحاد میں کوئی نظریہ نظر نہیں آ رہا۔ صرف اور صرف کرسی کی خاطر ہر کوئی بھاگ دوڑ میں مصروف ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈیم ایم اور اسٹیبلشمنٹ ملک توڑنے کا ماحول بنانے کی سازش کر رہے ہین اور وزیراعظم عمران خان کو اپوزیشن کے اتحاد سے کوئی خطرہ نہیں ہے جبکہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور آنے والے الیکشن میں بھی کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔

مولانا شیرانی نے کہا پی ڈی ایم اگر استعفے دینا چاہتی ہے تو پھر کس بات کی دیر ہے حکومت کی جانب سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عمرے کا ٹکٹ لیکر مدینہ اور مکہ کی زیارت کرے اور یہ سب اس وقت عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ پی ڈی ایم عدلیہ، میڈیا اور الیکشن کمیشن کی آزادی کی بات کرتے ہیں تو کیا ان کی جماعتوں میں یہ ساری چیزیں موجود ہیں۔