اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے اپنے اوپر لگنے والے الزمات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اسرائیل میں نہ پہلے گیا ہوں اور ہی نہ جانے کا شوق ہے۔ میں سیاست میں آنے سے پہلے بھی فلسطین کے حق میں لکھتا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے متحدہ عرب امارات میں پاکستانی ورکرز کی مشکلات کا خصوصی ذکر کیا اور کہا کہ یو اے ای میں لوگ سیاحت کا ویزا لے کر جاتے ہیں اور کام کرتے تھے۔ لوگ سڑکوں پر سوتے تھے، کورونا میں بہت مسئلہ ہوا۔ بہت سارے معاملات تھے، مگر ہمارے لوگوں کا غیر سنجیدہ رویہ بھی تھا۔
زلفی بخاری نے امید ظاہر کی کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ویزوں کا معاملہ جلد حل ہو جائے گا۔ اگر کوئی منصوبہ ہے تو ہمارے سامنے پیش کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ورکرز ویلفیئر فنڈز تحلیل ہو مگر ایک طریقہ کار تو ہو۔
انہوں نے اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آپ کی حکومت کی کارکردگی مسلم لیگ ن سے بھی بدتر رہی۔ بہت وقت گزر گیا ہے، منتخب اور غیرمنتخب کا کارڈ کھیلنا چھوڑ دیں۔ سعید غنی سیاست میں بڑے ہیں، ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں غریبوں پر سیاست نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے دور حکومت ختم ہونے پر پنشن کم ازکم تنخواہ کے برابر ہو۔ دو تین ماہ میں سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس کا معاملہ حل کر لیں گے۔ 30 کروڑ کی زمین ایک ارب میں خریدی گئی، غریبوں کا پیسہ تھا،جواب دیں۔ ای او بی آئی کے فنڈز سے 18 جائیدادیں زائد پیسے سے خریدی گئیں۔ کلرکہار میں 2012ء میں 33 ملین روپے کی خریدی گئی زمین اب بھی 8 ملین کی ہے۔
زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے جھوٹ 2 دن بعد پکڑے جاتے ہیں۔ 20 نومبر کو میں ورلڈ اکنامک فورم میں لائیو تقریر کر رہا تھا۔ ہماری حکومت میں سے کوئی اسرائیل نہیں گیا۔ لندن کی میری لیگل ٹیم کا نوٹس ان کو آج پاکستانی وقت رات 10 بجے مل جائیگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریحام خان پر میرا کیس ہے، میری طرف سے معافی نہیں، ریحام خان کو کورٹ لے کر جاؤں گا۔