اسلام آباد : ہائی کورٹ نے حکومت کو کورونا ویکسین کی خریداری سے روکنے کے لیے دائر کی گئی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔
درخواست گزار وکیل طارق اسد نے موقف اپنایا ہے کہ ویکیسن کے ذریعے ہمارے جسم میں سور اور بندر کا ڈی این ڈالا جائیگا۔ ویکیسن سے متعلق ایک صفحے پر نقشے کی صورت میں تفصیلا ت عدالت کے سامنے پیش کی گئی ہیں ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین میں کوئی مسلہ ہے تو آپ نہ لگوائیں ۔
درخواست گزار وکیل نے کہا ہم نہیں لگوائیں گے تو کہیں بھی سفر نہیں کرسکیں گے ۔ عدالت نے درخواست گزاروکیل سے استفسار کیا کہ وہ صرف ہمیں بندر بنائیں گے ؟
وکیل طارق اسد نے جواب دیا نہیں ، یہ دنیا بھر میں ایسا ہی ہوگا ہم تو بالکل ہی ان کے غلام ہوں گے ۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے کے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا سے 9 ہزار 392 افراد ہلاک اور چار لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد متاثر ہوچکے ہیں ۔ حکومت نے ویکیسن کی خریداری کے لیے نجی کمپنیوں کو اجازت دے دی ہے تاہم انہیں ڈریپ میں رجسٹریشن کروانی ہوگی ۔
حکام کا کہناہے کہ چین سے منگوائی گئی ویکیسن کے ٹرائل جاری ہیں ، دس ہزار سے زائد رضاکار کو ویکسین لگ چکی ہے ۔