لندن: آپ کو یاد ہو گا کہ لگ بھگ 11ماہ قبل 26جنوری کو دنیا کا مواصلاتی نظام کئی گھنٹے کے لیے درہم برہم ہو گیا تھا اور کروڑوں لوگوں کی درجنوں ویب سائٹس تک رسائی معطل ہو گئی تھی۔ سب سے پہلے اس تعطل کی نشاندہی کولوریڈو ایئربیس پر موجود امریکی ایئرفورس کی خلائی کمانڈ نے کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق یہ سائنسدانوں کی ایک انتہائی حقیر سی غلطی کا شاخسانہ تھا۔ سائنسدانوں نے ’ایس وی این 23“ نامی سیٹلائٹ کا مشن ختم کرکے اس کی جگہ نئی سیٹلائٹ کو تعین کیا تھا لیکن اس تبادلے میں سائنسدانوں سے 13.7مائیکرو سیکنڈ(ایک سیکنڈ کا 37لاکھ واںحصہ) کے برابر فرق آ گیا۔ اس ایک سیکنڈ کے 37لاکھ ویں حصے کے فرق کی سزا کروڑوں لوگوں کو یہ ملی کہ 11گھنٹے کے لیے ان کا انٹرنیٹ سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق اس غلطی کی وجہ سے جی پی ایس نیٹ ورک کی 31سیٹلائٹس میں سے 15کے کام میں بگاڑ آ گیا۔ اس کے باعث 11گھنٹوں تک دنیا کے بڑے بڑے ادارے اور کاروبار مفلوج ہو کر رہ گئے۔ ہزاروں الیکٹریکل پاور گرڈز نے کام کرنا چھوڑ دیا اور بی بی سی کے ڈیجیٹل ریڈیو کی نشریات بھی معطل ہو گئیں، جو بعد علاقوں میں 2دن تک معطل رہیں۔یہ سب تو ایک چھوٹی سی انسانی غلطی کی وجہ سے ہوا تاہم رائل اکیڈمی آف انجینئرنگ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم خطرناک حد تک جی پی ایس پر انحصار کرتے ہیں اور اس سسٹم کی معطلی سے قیامت خیز تباہی سے دوچار ہو سکتے ہیں۔اگر جی پی ایس (گلوبل پوزیشننگ سسٹم) معطل ہوتا ہے تو دنیا تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گی۔ سفر کے ذرائع سے لے کر تیل کی ترسیل اور بینکوں کی اے ٹی ایمز تک ہر چیز ناکارہ ہو جائے گی۔
دنیا کا جی پی ایس سسٹم 31سیٹلائٹس پر مشتمل ہے جو زمین کے گرد چکر لگا رہی ہیں۔ یہ سیٹلائٹس اپنے انتہائی مخصوص مدار میں گھومتے ہوئے روزانہ زمین کے گرد 2چکر لگاتی ہیں۔ یہ تمام سیٹلائٹس آپس میں بھی منسلک ہیں اور 24گھنٹے زمین پر جی پی ایس ریسیورز پر معلومات فراہم کرتی رہتی ہیں۔ جی پی ایس ریسیور اگرچہ کبھی بہت مہنگے ہوتے تھے لیکن آج کل ہر سمارٹ فون میں ایک ریسیور لگا ہوا ہے جس سے ہر شخص کی اس تک رسائی آسان ہو گئی ہے۔برٹش ٹائمنگ کمپنی ’کرانوس‘ کے پروفیسر چارلس کرے کا کہنا ہے کہ ”26جنوری خوش قسمت دن تھا کہ سیٹلائٹ میں آنے والے بگاڑ کو کنٹرول کر لیا گیا، لیکن اس سے بھی بڑے کسی سانحے کا امکان اپنی جگہ موجود ہے۔ اگر ہم نے خود کو اس کے لیے تیار نہ کیا تو بڑی تباہی سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ اگر جی پی ایس سسٹم ناکارہ ہوتا ہے تو سب سے پہلا اثراسے سفری ذرائع میں استعمال کرنے والوں پر پڑے گا۔“