صدر مملکت کو بل پر اعتراض تھا تو وجہ لکھ کر بھیج دیتے,تحریری طور پر بل واپس نہ بھیجنا  ان کی غلطی ہے، بیرسٹر علی ظفر کا اعتراف

صدر مملکت کو بل پر اعتراض تھا تو وجہ لکھ کر بھیج دیتے,تحریری طور پر بل واپس نہ بھیجنا  ان کی غلطی ہے، بیرسٹر علی ظفر کا اعتراف

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور ماہر قانون بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ صدر مملکت کو ہٹانے کا اختیار نگران حکومت کے پاس نہیں ہے۔

سینیٹر علی  ظفر نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہاکہ  صدر مملکت کو ہٹانے کا اختیار نگران حکومت کے پاس نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو بل پر اعتراض تھا تو وجہ لکھ کر بھیج دیتے۔ اگر صدر مملکت نے تحریری طور پر بل واپس نہیں بھیجا تو میری نظر میں یہ ان کی غلطی ہے۔


سینیٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے 90 دن میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا، ضروری ہے کہ آئین کو بچایا جائے آئین نہ بچا تو جمہوریت کو نقصان ہوگا۔


ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت صدر پارلیمنٹ کا حصہ ہیں، جن کو ہٹانے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے، نگران حکومت کے پاس یہ اختیار نہیں۔پی ٹی آئی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ لگتا ہے صدر مملکت نے تحریری طور پر حکم نہیں دیا تھا، معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ صدر کا حکم کیوں نہیں مانا گیا۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو چاہیے تھا کہ اگر انہیں بل پر اعتراض تھا تو وجہ لکھ کر بھیج دیتے، صدر مملکت نے اگر تحریری طور پر نہیں بھیجا تو میری نظر میں یہ ان کی غلطی ہے۔


صدر مملکت نے تحریری طور پر نہیں لکھا یا پھر صدر نے جس کو ہدایات دیں اس نے عمل نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی قانون پر صدر مملکت نے دستخط نہیں کئے تو اس پر 10 گزٹ ہوجائیں، وہ کاغذ کا ٹکڑا رہے گا۔

مصنف کے بارے میں